"مجھے کراچی میں پیدا کیا گیا اور یہیں پلی بڑھی ہوں مگر شہر رہنے کے قابل نہیں رہا، بہت گندا ہو چکا ہے۔"
"کراچی والوں کو اپنی حکومت کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے اور شہر صاف کروانا چاہیے۔"
"ہر کسی کو حق ہے کہ وہ کسی شہر کو پسند یا ناپسند کرے، شاید صبا کو اپنا شہر زیادہ پسند ہو۔"
"یہاں کماتے ہیں لیکن برائی کرنے سے باز نہیں آتے"
اداکارہ صبا قمر ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہیں۔ حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی کراچی شفٹ ہونے کے بارے میں سوچیں گی، تو انہوں نے فوراً "استغفراللہ" کہہ دیا۔ یہ ایک لفظ سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گیا اور کراچی کے شہریوں کو برا لگا کہ اُن کے شہر کے بارے میں ایسا ردِعمل کیوں دیا گیا۔
صبا قمر کا یہ جملہ وائرل ہوا تو ردعمل دو گروہوں میں بٹ گیا۔ ایک طرف کراچی کے رہائشی ناراض دکھائی دیے جو سمجھتے ہیں کہ شہر کو یوں برا کہنا مناسب نہیں۔ دوسری جانب بہت سے لوگوں نے کہا کہ ہر شخص کو اپنی پسند ناپسند کا حق ہے اور صبا نے صرف اپنا موقف بتایا۔ یہاں تک کہ عفت عمر نے بھی صبا قمر کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کراچی کی برائیاں گنوا دیں
البتہ اداکارہ سعود کی اہلیہ اور شوبز شخصیت جویریہ سعود بھی میدان میں آگئیں۔ انہوں نے صبا قمر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کراچی گندا نہیں، لوگوں کا ذہن گندا ہے۔ ان کے مطابق کراچی آج بھی وہی روشنیوں کا شہر ہے، مسئلہ سوچ بدلنے کا ہے، شہر کا نہیں۔
یہ بحث بڑھتی گئی اور دلچسپ پہلو یہ سامنے آیا کہ خود کراچی کے کچھ شہری بھی صبا کے بیان کے حق میں بولتے دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کی حالت واقعی خراب ہے اور ہمیں اپنی انتظامیہ سے سوال کرنا چاہیے، نہ کہ ہر ناقد کو برا کہنا۔
یہ معاملہ صرف ایک شہر یا ایک اداکارہ کے بیان کا نہیں بلکہ اس سوال کا ہے کہ کیا ہم اپنی جگہ کی کمزوریوں کو تسلیم کر سکتے ہیں یا ہر بار تنقید پر بھڑک اٹھتے ہیں؟ صبا قمر کا ایک لفظ شاید بہت سے دلوں پر لگا، مگر اس نے ایک سچ بھی کھول دیا کہ کراچی کے مسائل پر بات کرنا اب جرم نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بحث ابھی ختم نہیں ہوئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ صبا قمر اس پر مزید وضاحت دیتی ہیں یا بحث یہی گرمی برقرار رکھے گی۔