این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں کال سینٹر نیٹ ورک کے ذریعے شناختی اور مالی معلومات کے مبینہ غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں قائم 20 سے زائد کال سینٹرز پر کارروائیاں کیں اور اس دوران اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا۔
تحقیقاتی حکام کے مطابق فراڈ میں مبینہ طور پر متعلقہ ادارے کے دو ڈائریکٹرز، تین ڈپٹی ڈائریکٹرز اور دو انسپکٹرز کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ تفتیش کے دوران کال لاگز، بینک ٹرانزیکشنز اور اہم ای میل ریکارڈ بھی حاصل کر لیے گئے ہیں، جو اسکینڈل کی نوعیت اور نیٹ ورک کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ حکام کو مبینہ طور پر ملوث افسران کا فنڈنگ نیٹ ورک بھی ٹریس کر لیا گیا ہے، جس کے ذریعے غیر قانونی مالی فوائد منتقل کیے جا رہے تھے۔ اس بڑے نیٹ ورک کا بے نقاب ہونا این سی سی آئی اے فراڈ اسکینڈل کی تحقیقات کا اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیقات میں مزید پیش رفت اور مزید گرفتاریوں کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے مزید تکنیکی اور مالی شواہد کی جانچ کر رہی ہے۔