سپریم کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر 7 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کر دیا۔ جسٹس نجفی نے اپنے نوٹ میں کہا کہ وہ اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں لیکن کچھ اضافی وجوہات بھی تحریر کی ہیں اور ظاہر جعفر کے خلاف تمام شواہد ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
جسٹس نجفی نے کہا کہ ’لیو ان ریلیشن‘ کا تصور معاشرے کے لیے خطرناک ہے اور ایسے تعلقات نہ صرف اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں بلکہ سماجی بگاڑ کا سبب بھی بنتے ہیں۔ انہوں نے نوجوان نسل کو اس واقعہ سے سبق سیکھنے کی تلقین کی۔
سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کیخلاف قتل کی دفعات میں سزائے موت برقرار رکھی تھی جبکہ ریپ کے الزام میں عمر قید میں تبدیلی اور اغوا کے مقدمے میں سزا کم کر کے ایک سال کی گئی تھی۔ عدالت نے نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے ریمارکس میں واضح کیا کہ اس کیس کا تعلق معاشرے میں پھیلنے والی برائی سے ہے جو ’لیونگ ریلیشن شپ‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات نہ صرف ملکی قوانین بلکہ شریعت کے بھی خلاف ہیں اور اسے خدا کے خلاف براہِ راست بغاوت قرار دیا۔
نور مقدم 27 جولائی 2021 کو اسلام آباد میں ظاہر جعفر کے گھر سے مردہ حالت میں ملی تھیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2022 میں ظاہر جعفر کو قتل کی سزا سنائی تھی جسے سپریم کورٹ نے برقرار رکھا۔
سپریم کورٹ میں دائر نظرثانی درخواست کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کوئی بھی معمولی فرق یا شواہد میں چھوٹ اس سزا کے اثر کو نہیں کم کرتا کیونکہ جرم کے تمام شواہد واضح اور ریکارڈ شدہ ہیں۔