پنجاب حکومت نے صوبے میں ٹریفک نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق بہتر بنانے کے لیے 60 سال پرانے ٹریفک ایکٹ میں 20 بڑی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ اقدامات شہریوں کی حفاظت، ٹریفک نظم و ضبط اور سڑکوں پر بڑھتے حادثات کی روک تھام کے لیے بے حد ضروری تھے۔
تفصیلات کے مطابق نئی ترامیم کے تحت اگر کسی گاڑی کا بار بار چالان ہوگا تو اسے نیلام کیا جائے گا۔ اصلاحات میں واضح کیا گیا کہ سرکاری گاڑیاں بھی قانون سے بالاتر نہیں، خلاف ورزی پر سرکاری گاڑیوں کو بھاری جرمانے ہوں گے۔
ون وے کی خلاف ورزی روکنے کے لیے شہریوں کو 30 دن کی مہلت دی گئی ہے، جبکہ یوٹرن کی ری ماڈلنگ کے ذریعے ٹریفک کو زیادہ محفوظ اور منظم بنانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
حادثات میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو دیت فوری فراہم کرنے کے فیصلے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ جہاں مناسب پارکنگ نہیں ہوگی وہاں میرج ہال کی اجازت نہیں دی جائے گی اور شادی ہالز کو واضح طور پر ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ پارکنگ کا مناسب انتظام کیا جائے۔
کم عمر بچوں کی ڈرائیونگ کے خاتمے کے لیے سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ انڈر ایج ڈرائیونگ کی صورت میں گاڑی کے مالک کو 6 ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
پنجاب بھر میں بس کی چھت پر سفر کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اور چنگ چی رکشوں کے حوالے سے بھی اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ لاہور کی پانچ ماڈل سڑکوں پر چنگ چی رکشوں پر مکمل پابندی نافذ ہوگی تاکہ ٹریفک کے بہاؤ اور شہریوں کی سکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ ایک شہر سے دوسرے شہر جانے والی گاڑیاں اگر تیز رفتاری دکھائیں گی تو کارروائی ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹریفک قوانین پر عمل سب کے لیے لازم ہوگا، کسی کے لیے کوئی امتیاز نہیں قانون توڑے گا تو جرمانہ بھرنا پڑے گا۔