پشاور ہائی کورٹ میں شہری کی درخواست پر سپرداری گاڑیوں سے متعلق سماعت ہوئی، اس دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے پولیس اور اے جی آفس سے رپورٹ طلب کرلی۔
درخواست پر سماعت چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، دوران سماعت اے اے جی نے عدالت کو بتایا کہ گاڑی شہری کو واپس دے رہے ہیں، شہری واپس نہیں لے رہا۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک کروڑ کی گاڑی کو جب کباڑ بنا دیتے ہو تو شہری واپس کیوں لے؟ آئی جی پی جیب سے پیسے لگائیں لیکن گاڑی پہلے جیسی کردیں۔
سپرداری گاڑیوں سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ تھانوں کے باہر سپرداری کی درجنوں گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں، وہ جب پکڑتے ہیں تو نئی ہوتی ہیں، بعد میں گاڑیوں میں کچھ نہیں رہتا، اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ جمع کریں، کہ شہری گاڑی لینے سے کیوں انکاری ہے۔