پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں پتنگ بازی کے لیے جامع قانون سازی کرتے ہوئے کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2025 نافذ کر دیا ہے۔
نئے قانون کے تحت پتنگ بازی کو باقاعدہ ریگولیٹ کرنے اور جان لیوا دھاتی ڈور کے استعمال کو روکنے کے لیے سخت سزاؤں کا اعلان کیا گیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچے پتنگ بازی نہیں کرسکیں گے۔ کم عمر لڑکوں کی جانب سے پتنگ بازی کی صورت میں والد یا سرپرست کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق صرف دھاگے سے بنی ڈور استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ دھاتی، کیمیکل لگی یا تیز دھار مانجھے کے استعمال پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں کم از کم 3 سال اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
مزید برآں پتنگ بازی کے کاروبار کو بھی ریگولیٹ کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں، تمام پتنگ بازی کی ایسوسی ایشنز کو متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے پاس رجسٹر کرانا ہوگا۔ پتنگیں صرف رجسٹرڈ دکانداروں سے خریدی جاسکیں گی۔ ہر دکاندار کو ایک منفرد کیو آر کوڈ دیا جائے گا۔ ہر پتنگ پر بھی کیو آر کوڈ موجود ہوگا جس کے ذریعے پتنگ فروخت کرنے والے کی شناخت ممکن ہوگی۔ ڈور بنانے والوں کی رجسٹریشن بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے، اور ان کے تیار کردہ دھاگے پر بھی کیو آر کوڈ ہوگا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس آرڈیننس کا مقصد پتنگ بازی کو محفوظ بنانا، انسانی جانوں کے نقصان کو روکنا اور بسنت کے تہوار کو محفوظ طریقے سے منظم کرنا ہے۔