نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی ورکشاپ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی شرکت، عمران خان کی ناراضگی اور وضاحتیں: ’ہمارے لوگ پہلے بھی اس کا حصہ رہے ہیں‘

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے این ڈی یو کی سکیورٹی کانفرنس میں شرکت پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر منگل کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں اُن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’این ڈی یو ورکشاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے۔‘

29 نومبر کو اسلام آباد کی نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں 27ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کا انعقاد ہوا جس میں اراکین پارلیمنٹ، سینئر سول و ملٹری افسران، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس کانفرس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چند رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ نیشنل سکیورٹی ورکشاپ میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 33 نوشہرہ سے کامیاب ہونے والے سید شاہ احد علی، سینٹر مشال یوسفزئی، خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کےسپیکر بابر سلیم سواتی بھی شامل تھے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے اس کانفرنس میں شامل ہونے کے بعد پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے ردِ عمل سامنے آیا اور ان پر تنقید کا سلسلہ شروع ہوا۔

شوسل میڈیا پر تنقید کے بعد ان رہنماؤں نے اپنے اپنے انداز میں وضاحتی بیانات جاری کرنا شروع کیے۔

کانفرنس سے متعلق پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کیا کہا؟

این ڈی یو کی سکیورٹی کانفرنس میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے ارکان پر تنقید کے بعد سینٹر مشعل یوسفزئی نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ ’میں عمران خان کی ورکر و سپاہی ہوں اور عمران خان ہی کی وفا دار ہوں۔ ہمیں عمران خان نے ہی پارٹی و پارلیمانی ڈسپلن کا پابند بنایا ہے، میں نے نا ہی کوئی بریفنگ اٹینڈ کی ہے نا ہی کسی سے کوئی ملاقات کی ہے۔‘

اُن کا اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہنا تھا کہ ’پارلیمانی پارٹی نے نام دیے تھے لیکن میں ذاتی مصروفیات اور ترجیحات کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکی، یہ ایکڈیمک ورک شاپ تھی اور اس میں ماضی میں موجودہ پی ٹی آئی کی 90 فیصد پارلیمنٹیرینز (صوبائی اسمبلی اور نیشنل اسمبلی کے ممبران اور سینیٹرز) شرکت کر چکے ہیں حتیٰ کہ پچھلے سال بھی ہمارے ممبران نےاین ڈی یو ورکشاپ میں شرکت کی تھی اگر پیچھلے سال ہی روک دیا جاتا اور پالیسی واضح ہوتی تو کوئی بھی جانے کی گستاخی نا کرتا۔‘

مشعل یوسفزئی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری عمران خان تک رسائی نہیں ہے تا کہ ہمارا یہ موقف ان تک پہنچ سکے ۔ جلد یا بدیر جب بھی خان صاحب سے ملاقات ہوگی حقیقت ان تک پہنچ جائے گی۔‘

قومی اسمبلی کے رکُن سید شاہ احد علی نے بھی ایکس پر ایسا ہی پیغام لکھا۔

اس سے قبل سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے این ڈی یو میں جانے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ’این ڈی یو میں اس طرح کے بحث و مباحثے ہوتے ہیں اور اس میں تقریباً ہر ادارے کا سربراہ آتا ہے اور اس میں مُلک کی سکیورٹی کے حوالے سے بات ہوتی ہے۔‘

30 نومبر کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کانفرنس میں شامل ہونا کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ جس کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے اور اس پر بحث کی جائے، یہ مُلک ہم سب کا ہے اور اس کے ادارے ہم سب کے ادارے ہیں۔‘

سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے بھی ہماری کے پی اسمبلی سے لوگ اس طرح کے پروگرامز میں شامل ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی جاتے رہیں گے۔‘

’نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی کی ورکشاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے‘

Getty Images
Getty Images

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے این ڈی یو کی سکیورٹی کانفرنس میں شرکت پر سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر منگل کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں اُن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’این ڈی یو ورک شاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے۔ ایک جانب ہم لوگ ہر قسم کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جب ہمارے ہی لوگ ہم پر ظلم ڈھانے والوں سے سماجی تعلقات بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو مجھے انتہائی تکلیف ہوتی ہے۔‘

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والوں کی میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایسے لوگ تحریک انصاف کے ’میر صادق‘ اور ’میر جعفر‘ ہیں۔‘

نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی کی اس ورکشاپ کا مقصد کیا ہے؟

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں اس ورکشاپ سے متعلق کہا گیا ہے کہ ’اس ورکشاپ میں اراکینِ پارلیمنٹ، سینئر سول اور عسکری افسران، علمی دنیا اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔‘

اس ورکشاپ کے مقاصد کے حوالے سے بات کی جائے تو منتظمین کے مطابق اس کا مقصد ’ملک میں قومی سطح پر مکالمے کو فروغ دینے، ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کرنے اور قومی سطح پر مربوط حکمت عملی اپنانے کا ایک اہم پلیٹ فارم بنی ہوئی ہے۔‘

تاہم آئی ایس پی آر کا اس کانفرنس سے متعلق بیان میں کہنا ہے کہ ’نیشنل سکیورٹی ورکشاپ مکالمےکو فروغ دینے کے لیے پلیٹ فارمز میں سے ہے اور اس سے پاکستان کو درپیش موجودہ سکیورٹی چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ قومی سلامتی کے لیے قومی حکمتِ عملی کومضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘

واضح رہے کہ اس کانفرنس میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے باخبر قیادت، قومی یکجہتی اور مربوط پالیسی سازی ضروری ہے۔‘

نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی کیا ہے؟

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی 1960 دہائی میں قائم ہونے والا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی یا این ڈی یو پاکستان کی مسلح افواج کے جائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز (جے ایس ہیڈ کوارٹرز یا مشترک فوجی مرکز) کی سرپرستی میں نیشنل سکیورٹی اینڈ سٹریٹجک سٹڈیز یا قومی سلامتی اور تزویراتی تحقیقات کی اعلیٰ تعلیم کے لیے قائم کردہ ایک ادارہ ہے۔

اس کے موجودہ صدر لیفٹینینٹ جنرل بابر افتخار ہیں جو اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر تعینات رہ چکے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US