بھتہ خوری کی بڑھتی وارداتوں سے تنگ آکر آباد نے کاروبار بند کرنے کا عندیہ ظاہر کردیا۔
آباد کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی اور چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا ہے کہ بھتہ پرچی کلچر لاہور میں نہیں ہے، کراچی میں بھتہ پرچی کلچر کیوں ہے؟
انھوں نے کہا کہ حکومت کو ایک ماہ کا وقت دے رہے ہیں، 15 جنوری کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ امن وامان دینا سیکیورٹی اداروں کا فرض ہے کوئی احسان نہیں کررہے ہیں، انھوں نے سوال کیا کہ وفاقی وزیر ان بھتہ خوروں کے ریڈ وارنٹ کیوں جاری نہیں کررہے ہیں؟
انھوں نے کہا کہ ہم اس ملک کی 72 انڈسٹریز کو چلاتے ہیں، آباد کے بلڈرز کی املاک سب کچھ اسٹیک پر لگا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایران سے فون آتا ہے، دھمکی دیتے ہیں کہ ہمارے بارے میں معلوم کرلو، اگر کوئی جواب نہیں دیتا اس پر فائرنگ کی جاتی ہے، صرف 10 ممبرز نے ہمیں کمپلین کی ہوئی ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، بھاگنا شروع ہوجائیں گے، صبح 8 بجے بھتہ خور آتے ہیں اور فائرنگ کردیتے ہیں، بھتہ خوری کا تمام پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہورہا ہے۔
آباد رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اداروں کو ہم نے تفصیلات بھیجی ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے، ان لوگوں کے آگے پولیس بھی بے بس ہے، جب تک ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوں گے کچھ نہیں ہوگا۔ ہمیں پکٹس بنا کردیں رینجرز کو ہمارے ساتھ کریں۔
محسن شیخانی، حسن بخشی، اور افضل حمید نے کہا کہ ہمیں دھمکیاں دی جاتی ہیں کراچی کے حالات سب کے سامنے ہیں، کاروبار بند ہوگا تو ٹیکس کلیکشن کم ہو جائے گا، ہم چاہتے ہیں اس ملک کی اکانومی کو بہتر کریں۔
آباد رہنماؤں نے کہا کہ آرمی چیف سے درخواست کرتے ہیں کہ اس شہر کو دیکھیں، اس شہر کو بچائیں ورنہ کاروبار تباہ ہوجائے گا، بھتے میں ملوث افراد کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں۔
آباد رہنماؤں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کل خط لکھا جائے گا۔