اولاد کی پرورش کے دوران وہ 6 عام غلطیاں جو اکثر والدین کرتے ہیں، جانیں

image

اولاد کے لئے والدین سے بڑھ کر دنیا میں کوئی دوسرا سہارا نہیں ہے جو ان کی ہر اچھے برے حالات میں رہنمائی، انھیں سکھائے، سمجھائے اور ہمیشہ آگے بڑھنے کی نیک خواہشات کی جانب گامزن کرے۔

دورانِ پرورش تمام والدین اپنے بچوں کو اچھی تربیت دینا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں، مگر عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ سمجھدار سے سمجھدار والدین بھی چند ایسی غلطیاں کررہے ہوتے ہیں جن سے بچوں میں آگے بڑھنے کی سقت ختم ہونے لگتی ہے۔

1: شک و شبہہ رکھنا ہم اپنے بچوں کی شرارتوں بھری باتوں پر سنجیدہ ہونے لگتے ہیں اور اندر ہی اندر ان پر شک کرتے رہتے ہیں، یہ شک ہر والدین کے دل میں پیدا ہوتے ہیں، کچھ پیار بھرے انداز میں بچوں سے باتیں اگلوا لیتے ہیں اور کچھ والدین اپنے سخت رویے کے باعث بچوں پر اپنی گرفت مزید بڑھا دیتے ہیں اور اس سے آپس میں گھر کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے اور دلوں میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔

2: بچے غلط فیصلے کرتے بحیثیتِ والدین ہم یہ تصور کرلیتے ہیں کہ کسی بھی معاملے میں بچے اپنی جو بھی رائے دیں جو بھی فیصلے کرتے ہیں وہ تمام غلط ہیں۔ جبکہ یہ سب سے غلط تصور ہے کیونکہ ہر انسان اپنے بارے میں بہتر جانتا ہے ہوسکتا ہے کہ بچوں کا فیصلہ ان کی شخصیت کے مطابق بہتر ہو، اس لئے ایک دفعہ اس بات کو گہری نظر سے سوچیں، سمجھیں اور پھر کوئی رائے دیں۔ اس سے بچوں کی دماغی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔

3: بچوں کی خاموشی کو سمجھیں اکژ بچے چپ چپ ہوجاتے ہیں اور والدین یا تو ان پر غور نہیں کرتے اور اگر کرتے ہیں تو آگے سے گھروں میں یہ باتیں ہوتی ہیں کہ فلا دوست سے لڑ کر آیا ہوگا جو ناراض ہے، کسی نے چھیڑ دیا ہوگا جو منہ بنا ہوا ہے، جبکہ والدین کو یہاں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیئیے اور مسئلے کو جاننے کی طرف توجہ دینی چاہئیے۔

4: فارغ وقت میں بچوں کو باتیں نہ سنائیں والدین جب دیکھیں کہ بچہ فارغ بیٹھا ہے تو بجائے اس کو باتیں سنانے کے اس کی دل آزاری کرنے کہ بچوں کو پیار سے وقت کی اہمیت کا احساس دلائیں تاکہ بچہ خود ہی اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مصروف کرلے یا اپنی پڑھائی کی طرف متوجہ ہوجائے۔ والدین اکثر اوقات بچوں کو اس بات کا تعنہ مار دیتے ہیں کہ فارغ ہو کوئی کام نہیں ہے ؟ پڑھ لو وقت ضائع کررہے ہو، کبھی خود سے بھی بیٹھ کے پڑھ لیا کرو بغیر کہے۔ ان باتوں سے بچے سنبھلتے ہیں بلکہ مزید وہ وقت برباد کرنے کا سوچتے ہیں۔

5: جماعت میں اول آئیں گے تو تحفہ، ورنہ پٹائی تمام بچوں کی ذہنی صلاحیتیں ایک سی نہیں ہوتی ہیں اس بات کو سمجھنا والدین کے لئے بہت ضروری ہے، ہر وقت بچوں کو صرف یہی ایک بات کہی جاتی ہے کہ بیٹا کلاس میں فرسٹ آؤ گے تو تمھیں تحفہ ملے گا ورنہ خوب پٹائی ہوگی۔ اس پٹائی کے ڈر سے بچہ امتحانوں میں خوف کے مارے بیمار پڑجاتا ہے یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتا ہے اور اس وجہ سے وہ صحیح طریقے سے پورے دیہاں سے پڑھ نہیں پاتا۔ اگر آپ اپنے بچوں میں اس بات کا احساس پیدا کریں کہ پڑھائی کو دل سے کیا جائے، فرسٹ آنے کے لئے نہیں بلکہ کسی قابل بننے کے لئے ہر پڑھائی کو سمجھ کر پڑھیں تو یقینی طور پر آپ دیکھیں گے بچوں کا دماغ کھل جائے گا اور وہ خود ہی پڑھائی کی جانب مبذول رہیں گے۔

6: ہوم ورک کا حوا بنانا بچوں پر ہوم ورک کی تلوار کو مسلط نہ کیا جائے کہ بچے کھیل کود بھی نہ کرسکیں بلکہ ہر چیز کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور بچوں کو ہوم ورک کے نام پر ذہنی ازیت نہ دی جائے، بلکہ کھیل کے ساتھ پڑھائی کو وقت دیا جائے۔ اس سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی دونوں صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے اور وہ کھل کر اپنے مشغلوں کو بھی اچھی طرح پورا کرسکتا ہے۔

ان تمام باتوں کو سمجھنے کے ساتھ آپ کو چاہئیے کہ بچوں سے ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ اور غصہ رکھنے کی عادت کو ترک کر کے دیکھیں بچے خود بخود آپ سے اپنی ہر بات کریں گے اور آپ کو بہتر ساتھی سمجھیں گے اس طرح بچوں کی پرورش بھی اچھی ہوگی اور وہ نیک شخصیت کے طور پر خود کو بنانے کی کوشش کریں گے۔


About the Author:

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.