جنید خان وہ باہمت شخص ہے جس نے مرض کی تشخیص کے بعد ڈرنے کے بجائے بہادری سے اس کا مقابلہ کیا۔
جنید میں کورونا وائرس کی علامات 28 مارچ کو دکھنا شروع ہوئیں، جب وہ کراچی سے اپنے گھر سوات واپس لوٹا۔ ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اس کو 30 مارچ کو ایس ٹی ایچ (سیدو ٹیچنگ ہاسپٹل) میں داخل کیا گیا جبکہ خوش آئند پہلو یہ ہے کہ جنید نے اس بیماری کو ٹھیک 9 دن بعد یعنی 8 اپریل کو شکست دے دی۔
لیکن یہ 9 دن جنید خان کے لیے کسی عذاب سے کم نہ تھے، آئسولیشن میں گزرنے والا وقت صدیاں گزر جانے کے برابر لگا۔
اسپتال کے عملے نے اس موقع پر گرم جوشی کا مظاہرہ کیا اور جنید کو گلدستے دے کر رخصت کیا جبکہ عملے نے جنید کے ہمراہ تصاویر بھی بنوائیں۔
تاہم میڈیا سے بات کرتے ہوئے جنید خان کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ طبی عملے، نرسز اور ڈاکٹروں نے میری اور دیگر مریضوں کی چوبیس گھنٹے بہت اچھی طرح دیکھ بھال کی، لیکن اس مرض کے ساتھ گزارے جانے والا وقت بہت عجیب تھا، وہ میرے لیے نہ صرف تکلیف دہ بلکہ بہت زیادہ تھکا دینے والا بھی تھا'۔
جنید نے کہا کہ 'جب مجھ میں مرض کی تشخیص ہوئی تو میں بہت خوف زدہ تھا کہ اب مجھے گندے سے وارڈ میں رکھا جائے گا مگر بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ آئسولیشن وارڈ انتہائی صاف ستھرا تھا'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'مجھے بہترین نگہداشت، خوراک اور ادویات فراہم کی گئیں، میں اسپتال کی سروس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں لیکن پھر بھی آئسولیشن وارڈ میں گزارے جانے والا وقت میری زندگی کا مشکل ترین وقت تھا'۔
جنید کا کہنا تھا کہ 'جب مجھے کلئیر قرار دے کر ڈسچارج کیا جارہا تھا تو میں بے حد خوش تھا'۔
واضح رہے اسپتال کے میڈیکل سپرٹینڈنٹ ڈاکٹر نعیم اعوان نے تصدیق کی کہ 'جنید خان کراچی میں کووڈ 19 کا شکار ہوا اور 9 دن میں مکمل صحت یاب بھی ہوگیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ'2 دن پہلے اس کا ٹیسٹ نیگیٹو آیا جبکہ آج دوسرے ٹیسٹ کا نتیجہ بھی یہی رہا'۔