امریکہ میں تحقیقی ماہرین کی جانب سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی وینٹی لیٹر پر بڑھتی اموات کی وجہ تلاش کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نیویارک کورونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے، جہاں تقریباً 80 فیصد مریضوں کو وینٹی لیٹر پر رکھنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔
امریکی ڈاکٹر رچرڈ ڈلیوی ٹن نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کورونا سے وینٹی لیٹر پر بڑھتی ہوئی اموات کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقی مطالعہ کیا جس میں مختلف مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈلیوی ٹن کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں میں نمونیہ کی ابتدائی علامات سامنے نہ آنے کے سبب اموات بڑھ رہی ہیں، اگر نمونیہ کی فوری طور پر تشخیص ہوجائے تو مریض کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پیش نہ آئے کیونکہ شدید نمونیہ میں مریض کو سانس لینے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمونیہ کے مرض میں آکسیجن کی کمی کے باوجود ابتداء میں سانس میں دشواری کا احساس نہیں ہوتا لیکن آکسیجن کی کمی پوری کرنے کے لیے سانس کھینچنے سے اندرونی نقصان پہنچتا ہے اور پھیپھڑوں کو مسلسل نقصان سے مریض کی حالت تشویشناک ہوجاتی ہے۔
تحقیقی مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وائرس جب زور پکڑ لیتا ہے تو اُس وقت تک پھیپھڑے بری طرح سے متاثر ہوچکے ہوتے ہیں، ایسی صورتحال میں اگر مریض کو مشین کے ذریعے سانس فراہم کرنے کی کوشش بھی کی جائے تو ایک وقت کے بعد نظام تنفس بالکل ناکارہ ہو جاتا ہے جس کے باعث مریض کی موت ہو جاتی ہے۔