دس ہزار مہمانوں والی شادی وہ بھی کورونا کی پابندیوں میں کیسے ممکن ہوئی؟ نہ قانون کی خلاف ورزی نہ وائرس کے پھیلاؤ پر سمجھوتا

image

عالمگیر وبا کورونا وائرس کے دنوں میں سب سے زیادہ نقصان ان کا ہوا جن کے ہاں رواں سال شادی ہونی تھی، یعنی دھوم دھام سے شادی کے خواب متاثر ہوئے ہیں۔

لیکن ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے پابندیوں کو نظرانداز کیا ہے کیونکہ وہاں کی حکومت نے شادی کی تقریبات میں صرف 20 افراد کو محدود کیا ہے۔ لیکن اطلاعات کے مطابق مذکورہ جوڑے نے اپنی شادی میں دس ہزار افراد کو مدعو کیا اور سب نے کورونو وائرس قواعد کے مطابق شرکت کو یقینی بنایا۔

اتوار کی صبح نئے شادی شدہ جوڑے کو دارالحکومت کوالالمپور کے جنوب میں واقع پوتراجیا کی ایک عظیم الشان سرکاری عمارت کے باہر بٹھایا گیا تھا جہاں ان کے سامنے سے مہمانوں کا قافلہ اپنی اپنی گاڑیوں میں گزرتا رہا۔

ہوا کچھ یوں کہ گاڑیوں کی کھڑکیوں کو کھلا رکھا گیا اور مہمانوں کو شادی کی تقریب کے مناظر دکھائی دے رہے تھے جبکہ سماجی فاصلے کی پابندی پر عمل درآمد ہوتا رہا۔

ایسا عام شادیوں میں ممکن نہیں لیکن دولہا تینگکو محمد حافظ اور دلہن اوسینے الاگیہ بھی عام جوڑے نہیں ہیں۔

دولھا بااثر سیاستدان اور سابق وزیر کابینہ ٹینگکو عدنان کے بیٹے ہیں۔ خیال رہے کہ اتوار کا دن مسٹر عدنان کی سالگرہ کا بھی دن تھا۔

والد نے اس تقریب کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے فخریہ انداز میں فیس بک پر لکھا: مجھے بتایا گیا ہے کہ صبح سے یہاں دس ہزار سے زیادہ گاڑیاں گزری ہیں۔

'یہ میرے اور اور میرے اہل خانہ کے لیے باعث افتخار ہے۔ گاڑی سے باہر نکلے بغیر آپ سب کی حاضری کا بہت شکریہ کہ آپ نے تمام ضابطوں کا خیال رکھا۔'

اس تقریب میں دس ہزار شرکا کے اپنی گاڑیوں سے گزرنے میں تقریباً تین گھنٹے لگے۔

تاہم خوش و خرم جوڑے کی جانب سے صرف ہاتھ ہلا کر ان کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ بھی انھیں اس سست رفتاری سے جاری قافلے میں گزرنے سے حاصل ہوا۔

ملائیشین میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سماجی دوری کے احکامات پر قائم رہتے ہوئے مہمانوں کو پیک کیا ہوا عشائیہ دیا گیا جو انھیں چلتی ہوئی ان کی گاڑیوں میں کھڑکیوں سے تھمایا گیا۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts