کورونا کے سبب ایک طویل اور بے ہنگم تعلیمی سال گزارنے کے بعد یکم فروری یعنی آج سے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوچکی ہیں ۔ گزشتہ سال حکومت کی ادھوری پالیسیوں کے سبب طالب علموں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ تقریبا پورے سال ہی ایک غیر یقینی کی صورتحال رہی ۔ کہیں تو آن لائن سہولیات نہ ہونے کے سبب کئی طالب علم پڑھنے سے محروم ہوگئے ۔ البتہ اب جبکہ نیے تعلیمی سفر کا آغاز ہوچکا ہے تو یہ صورتحال بھی وام اور حکومت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

نجی اسکول، کالجز اور جامعات تو کسی طرح بھاری فیسوں سے ہونے والی آمدنی سے کورونا سے بچنے کے لئے حفاظتی اقدامات کر ہی لیں گی البتہ سرکاری اسکولوں کی انتظامیہ اور سرکاری اسکولوں میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین کے لئے یہ وقت کسی آزمائش سے کم نہیں جہاں اک تو انھیں بچوں کا تعلیمی سفر ہر حال میں جاری رکھنا ہےدوسری جانب موذی وائرس سے بھی ہر صورت بچوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ جو کہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دلانے والے محدود آمدنی رکھنے والے والدین کے لئے بہت مشکل ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کی بھرپور زمے داری بنتی ہے کہ بچوں اور والدین کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں تاکہ غریب بچے بھی اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں