فلسطین خون میں نہا گیا ہے لیکن ان کی مدد کے لیے ابھی تک کوئی نہیں پہنچ سکا۔ غزہ کے مسلمانوں کے لیے یہ وقت کسی قیامت سے کم نہیں اور ان کی فریاد اور مدد کی پکار سننے والے غفلت کی نیند سے اب تک بیدار نہیں ہوسکے۔
گزشتہ روز ایک 10 سالہ فلسطینی بچی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ رو رو کر اپنی فریاد سنا رہی ہے۔ اب وہیں سے ایک اور خاندان کی دردناک کہانی منظر عام پر آئی ہے۔
غاصب اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں گھر کے ملبے تلے دب جانے والی 6 سالہ بچی کو ریسکیو کر لیا گیا۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اس بچی کا نام سوزی ایشکنتانا ہے جو اپنے ماں باپ اور چار بہن بھائیوں کے ساتھ اپنے گھر میں موجود تھی جب غزہ شہر پر قیامت برپا ہوئی۔
ان کا گھر بھی اسرائیلی بمباری کی زد میں آکر زمیں بوس ہو گیاجس میں سوزی کی ماں اور چاروں بہن بھائی شہید ہو گئے تاہم سوزی ایشکنتانا اور اس کا باپ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق سوزی کے والد کو واقعے کے فوری بعد ملبے سے نکال کر ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا تاہم سوزی 7 گھنٹے تک ملبے تلے دبی رہی اور تب کہیں جا کر ریسکیو اہلکار بچی کو باحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوئے۔ ملبے سے نکالنے کے بعد سوزی کو بھی اس کے باپ کے پاس ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جہاں دونوں زیر علاج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں اب تک اسرائیلی بمباری سے 192 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید اور زخمی افراد میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔