اکثر لوگ زمین کھود کے اس کے اندر کھانا کیوں بناتے ہیں؟ جانیں وہ راز جو زیادہ تر لوگ نہیں جانتے

image

پاکستانی یوٹیو بر مبشر صدیق جو کہ ایک کامیاب یوٹیوبر ہیں اور انکا تعلق پنجاب کے شہر سرگودھا کے علاقے شاہ پور سے ہے، مبشر صدیق اپنے یوٹیوب چینل پر ماڈرن انداز میں بننے والے کھانوں کو انتہائی سادہ انداز میں بنا کر دیکھاتے ہیں بلکل اسی طرح انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک بڑی گوشت کی ران کا روسٹ بنایا ، لیکن یہ روسٹ انہوں نے زمین میں ایک بڑا گڑھا کھود کر بنایا، یہ گڑھا روایتی کنویں کے انداز میں کھودا گیا لیکن یہ کنویں سے بہت چھوٹا ہے۔

گوشت کی بڑی ران کو سب سے پہلے ٹیوب ویل کے پانی سے اچھی طرح دھویا اور پھر اس ران کو دونوں طرف سے گہرے کٹ لگائے اور پھر اس ران کو روسٹ کے انداز میں بنانا تھا تو اس لیے پھر روسٹ کے مصالحے کی تیاری شروع کی گئی اور اس مصالحے کی تیاری میں سب سے پہلے لہسن،ادرک ، پودینے کے چند پتوں اور ہری مرچ کو کوٹ کر انکا پیسٹ بنا لیا گیا اور اس کے بعد حسب ضرورت نمک،دہی،لال مرچ،کالی مرچ، ہلدی اور نمبو ڈالا گیا اور اس مصالحے کو گوشت کی ران پر لگائے گئے کٹ کے اندر اور باہر اور ران کے دونوں طرف لگا دیا گیا۔

اور پھر ران کو 4 گھنٹوں کیلئے گہرے گڑھے میں ایک اسٹینڈ کی مدد سے رکھ دیا گیا ، اور اوپر سے اس گہرے گڑھے کی مناسبت سے ایک ڈھکن کی مدد سے ڈھک دیا گیا، اور اس ڈھکن کے اوپر آگ جلا دی گئی ، مزید یہ کہ 4 گھنٹوں کے بعد جب ران کو باہر نکالا گیا تو یہ بہت لذیذ تھا اور بلکل ایسے معلوم ہو رہا تھا کہ کسی اصل اوون میں اسے روسٹ کیا گیا ہے، اس گڑھے کو یوٹیوبر نے "مٹی کے اوون "کا نام دیا ہے ۔

واضح رہے کہ مبشر صدیق نامی یوٹیوبر دنا بھر میں بہت مشہور ہیں اور اس وقت انکے چاہنے والوں کی تعداد انکے یوٹیب چینل پر 3 عشاریہ 8 ملین ہے۔ یوٹیوبر مبشر صدیق کے چینل پر اس طرح کی اور بھی بہت سی ویڈیوز موجود ہیں جن میں وہ یہ بتاتے ہیں کہ انتہائی سستے داموں میں لوگ کیسے لذیذ کھانے بنا سکتے ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.