پاکستان کا درآمدی مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے کا فیصلہ: کیا قیمتیں کم ہوں گی یا صرف امیر طبقے کو فائدہ پہنچے گا؟

پاکستان میں وفاقی حکومت نے درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے 600 سے زائد درآمدی اشیا کے سستے ہونے کا امکان ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس فیصلے سے معیشت کو کتنا فائدہ ہوگا، اور کیا عام لوگ بھی اس سے مستفید ہوں گے یا فائدہ صرف امیر طبقے تک محدود رہے گا؟

پاکستان میں وفاقی حکومت نے حال ہی میں درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی چھ سو سے زائد مصنوعات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم ہو گئی ہے۔

حکومت کے ریونیو ڈویژن کی جانب سے اس سلسلے میں ایک ریگولیٹری آرڈر جاری کیا گیا ہے جس میں ان مصنوعات کی تفصیلات دی گئی ہیں جن پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔

پاکستان میں تین برس قبل ڈالر کی قلت کے باعث درآمدی مصنوعات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں درآمدی مصنوعات بشمول لگژری اشیا کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو گیا تھا۔

اب حکومت کی جانب سے جن مصنوعات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی ہے ان میں کھانے پینے کی امپورٹڈ اشیا سے لے کر گاڑیاں اور پالتو جانوروں کی خوراک تک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ درآمدی خام مال اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔

بی بی سی اردو کے فیچر اور تجزیے براہ راست اپنے فون پر ہمارے واٹس ایپ چینل سے حاصل کریں۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں۔

حکومت درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کو ایک وسیع منصوبے کا حصہ قرار دے رہی ہے جس کا مقصد درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کر کے ملک کی برآمدات کو بڑھانا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ صرف لگژری مصنوعات پر عائد ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ کن اشیا پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے، ان درآمدی رعایتوں کا معیشت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے اور کیا اس سے درآمد شدہ مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئے گی یا صرف امیر طبقے کو فائدہ پہنچائے گا۔

حکومت کی جانب سے کن مصنوعات پر ڈیوٹی کم کی گئی ہے؟

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق 600 سے زائد مصنوعات کی درآمد پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔

ان مصنوعات میں کتے اور بلی کی خوراک، امپورٹد دودھ، کریم، دہی، شہد، ناریل، پنیر، تازہ اور فروزن فش، کافی، موبائل فون سم کارڈ، بادام، پستے، پائن ایپل، کھجور، امرود، آم، سیب، اورنج، پپیتا شامل ہے۔

پرفیوم، ٹوائلٹ پیپرز اور میک اپ کی مصنوعات پر بھی کسٹم ڈیوٹی کم کی گئی ہے جبکہ سگریٹ پیپر، جیولری اور ٹی وی ریموٹ کنٹرول پر بھی ڈیوٹی میں کمی آئی ہے۔

گاڑیوں کے شعبے میں استعمال شدہ منی وین اور سپورٹس یوٹیلٹی وہیکل (ایس یو وی) کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔

ان منصوعات کے علاوہ، صنعتی شعبے میں گیس اور دھاتوں کی درآمد پر بھی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ ٹیکسٹائل شعبے میں یارن اور دوسری اشیا اور خام مال پر عائد ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے جبکہ لوہے اور سٹیل کے شعبے میں درآمدات پر بھی کمی لائی گئی ہے۔

اسی طرح گاڑیوں کے شعبے میں خام مال پر کسٹم ڈیوٹی کم کی گئی ہے جبکہ دیگر صنعتی شعبوں میں استعمال ہونے والے خام مال، پارٹس اور مشینری کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی لائی گئی ہے۔

درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کی کیا وجہ ہے؟

حکومت کی جانب سے درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں کمی کے بارے میں نجی اور حکومتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے یہ حکومت کے ایک وسیع پلان کا حصہ ہے جس کے تحت ٹیرف میں کمی کی جائے گی۔

معاشی امور کے سینیئر صحافی شہباز رانا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جب ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کیا گیا تھا تو اس کی وجہ زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنا اور درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں مقامی انڈسٹری کو زیادہ تحفظ حاصل ہو گیا اور ان میں مسابقت بھی نہیں رہی تھی۔‘

شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس سے مقامی صنعت کو تشویش تو ہو گی تاہم حکومت کو اپنے منصوبے کے تحت ان ڈیوٹیوں کو کم کرنا ہے۔‘

ٹیکس امور کے ماہر ڈاکٹر اکرام الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ’حکومت کی جانب سے یہ اقدام آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے مطالبات پر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں کے مطابق پاکستان کا امپورٹ پر ٹیرف بہت زیادہ ہے۔‘

تاہم ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ’اس سے مقامی انڈسٹری کے لیے کافی مشکلات پیدا ہوں گی اور وہ درآمدی مصنوعات کا مقابلہ نہیں کر پائیں گی۔‘

ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب پاکستان پہلے ہی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے اس اقدام سے ملک کے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ پڑے گا۔

وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹڑ برائے تجارت رانا احسان افضل نے بی بی سی کو بتایا کہ درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت کسٹم ڈیوٹی کو چار سلیب میں تقسیم کرکے پندرہ فیصد کی سطح تک لانا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اس کا مقصد ایک ایسا ایکو سسٹم بنانا ہے جس میں برآمدات کے لیے خام مال سستے داموں ملے، ملک میں صنعتی ترقی ہو اور برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا جا سکے۔

رانا احسان نے بتایا کہ 50 سے 70 فیصد تک کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد تھی جس کی وجہ سے مقامی صنعت کو بہت زیادہ تحفظ حاصل ہو گیا تھا اور بہت زیادہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی وجہ سے درآمدی اشیا بہت زیادہ مہنگی ہو گئی تھی اور مسابقت کم ہو گئی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ اس سارے منصوبے کا مقصد صرف ایک ہی ہے کہ ملک میں صنعتی ترقی ہو تاکہ برآمدات بڑھ سکیں۔

کیا اس اقدام سے صرف امیر طبقے کو فائدہ پہنچے گا؟

حکومت کی جانب سے درآمدات پر کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کے بعد بہت سے اعتراضات سامنے آئے کہ کھانے پینے کی اشیا، گاڑیوں اور دوسری لگژری مصنوعات میں کمی سے صرف امیر طبقات کو فائدہ ہو گا۔

پاکستان کے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا بھی اس موقف کی تائید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ڈیوٹی میں کمی سے ٹیکس آمدنی کم ہو گی تو اس کا منفی اثر ٹیکس نظام پر پڑے گا اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دوسرے ذرائع سے ٹیکس اکٹھا کرنا پڑے گا جس سے عام آدمی متاثر ہو گا۔‘

ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ’اگر حکومت کا مقصد صنعتی ترقی کا فروغ ہے تو بہتر ہوتا کہ صنعتی خام مال پر امپورٹ ڈیوٹی کم کر دی جاتی تاہم لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی کم کرنے کا مطلب ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر دباؤ کا شکار ہوں گے۔‘

تاہم شہباز رانا اس بات سے متفق نہیں کہ اس اقدام کا فائدہ صرف امیر طبقے کو پہنچے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہاں کسی طبقے کے بجائے صارف کی بات کی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں درآمدی پنیر آئے گا تو یہ صارفین استعمال کریں گے۔ مثال کے طور پر اگر اس پنیر کا استعمال پیزا میں ہوتا ہے تو ایک عام صارف بھی اس سے فائدہ اٹھائے گا۔ اںھوں نے کہا اسی طرح سوسیج کا استعمال اور اس پر ڈیوٹی کی کم شرح کو بھی صارفین کے نکتہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔

رانا احسان افضل نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’لگژری مصنوعات پر ڈیوٹی کی کمی کا بیانیہ بنایا گیا ہے جب کہ یہ اس مجموعی پلان کا حصہ ہیں جس میں صنعتی خام مال، پارٹس اور مشینری پر بھی ڈیوٹی کم کی گئی ہے تاکہ ملک میں صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔‘

کیا درآمدی ڈیوٹی کم کرنے کا تعلق پاکستان امریکہ ٹریڈ ڈیل سے ہے؟

حالیہ دنوں میں پاکستان اور امریکہ کے تجارتی معاہدے پر سمجھوتے کی اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے پر سمجھوتہ ہو گیا ہے جس کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ جانے والی پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد نہیں کیا جائے گا۔ صدر کی ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ ٹیرف کا نفاذ فی الحال 9 جولائی تک رکا ہوا ہے۔ اس سمجھوتے کے بعد پاکستان کو بھی امریکہ سے زیادہ مصنوعات منگوانی پڑیں گی۔

ڈاکٹر اکرام الحق نے بتایا کہ پاکستان کا درآمدی اشیا پر ڈیوٹی کم کرنے کا براہ راست اس معاہدے سے تعلق نہیں۔ انھوں نے کہا پاکستان ویسے بھی امریکہ سے کپاس اور کچھ دوسری اشیا درآمد کرتا ہے جس کی وجہ سے اس اقدام کا براہ راست امریکہ اور پاکستان کے درمیان کسی ممکنہ تجارتی معاہدے سے تعلق نہیں بنتا۔

رانا احسان افضل کہتے ہیں کہ وہ ’ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ پاکستانی وفد کی امریکہ سے واپسی کے بعد بریفنگ ہونا باقی ہے جس کے بعد ہی صورتحال واضح ہوں گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts