پرانے ٹائر جس بھی ملک میں ہوں وہاں کی عوام کیلئے عذاب ہی ہوتے ہیں کیونکہ ان سے بے انتہا طرح طرح کے مادے اٹھتے ہیں جو کہ انسان کی صحت پر بے شمار اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس بات کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ کویت کے صحرا میں ایک بہت بڑا پرانے ٹائروں کا صحرا ہے جہاں پورے ملک کے استعمال شدہ ٹائر ری سائیکل ہونے کے انتظار میں کئی سال سے پڑے ہوئے ہیں۔
یہاں ٹائروں کو تلف کرنے کیلئے جلایا جاتا تھا جس سے کالا دھواں اٹھتا تھا جو کہ عوام کی صحت کیلئے زہر بن رہا تھا اب اس صلیبیہ نامی قبرستان کو کویت میں ہی سعودی سرحد کے قریب ایک مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ جس مقام پر یہ ٹائروں کا قبرستان واقع تھا وہاں سے 7 کلومیٹر دور ایک شہری آبادی تھی۔
لیکن اب ان پرانے ٹائروں کو ایک ری سائیکلنگ کمپنی کی مدد سے رنگین ٹائلوں میں تبدیل کر دیا جائے گا جو کہ گھروں اور دیگر مقامات پر فرش پر لگیں گی۔ اس کمپنی نے جنوری 2021 کو کام کا آغاز کیا تھا اور یہ کمپنی سالانہ 30 لاکھ ٹائروں کو ری سائیکل کر سکتی ہے، مزید یہ کہ جس مقام پر ان ٹائروں کو منتقل کیا گیا ہے اس کا نام سالمی ہے اور اب وہاں بیشتر نئے 25 ہزار نئے مقامات تعمیر کیے جائیں گے جہاں ان ٹائروں کو رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ کویت تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا رکن ہے اور اس کی آبادی تقریباً 45 لاکھ ہے، لیکن ملک میں گاڑیوں کی تعداد دو ہزار انیس کے اعداد و شمار کے مطابق ہی چوبیس لاکھ تھی، اس لیے یہاں ٹائروں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔