مُجھے افسوس ہے کہ ڈاکٹر نے دادی کو مرنے کے انتظار میں چھوڑ دیا ۔۔ ایسا نوجوان جو اپنی دادی کی مُحبت میں ڈاکٹر کے بھیس میں ہسپتال میں گھس گیا

image
بچے چاہے جتنے بھی بڑے ہو جائیں ہمیشہ اپنے گھر والوں کے لئے محبت کبھی کم نہیں ہوتی اور پھر اگر گھر میں دادا دادی بھی ساتھ ہوں تو گھر کا ماحول کچھ الگ ہی ہوتا ہے۔ جہاں بچے دادا کے ساتھ باہر گھومتے ہیں وہیں دادی سے مزے کی کہانیاں بھی سنتے ہیں، ایسے ہی ایک روسی نوجوان کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کے والدین تو نہ رہے مگر وہ اپنی دادی کے ساتھ رہتا تھا۔ کچھ وقت پہلے اس کی دادی کو کورونا وائرس ہوا اور وہ ہسپتال میں داخل ہوگئیں، لیکن ان کی طبیعت میں بالکل بہتری نہیں آئی، وہ روزانہ ہسپتال کے باہر بیٹھ کر دادی کا انتظار کرتا تھا کہ کب وہ ٹھیک ہوں گی، اندر جانے کی کوشش کرتا تھا تو جا نہیں پاتا تھا، ڈاکٹر کہتے تھے کہ دادی کی طبیعت ابھی ٹھیک نہیں ہوئی۔ پھر اس نے لوگوں سے اپنی دادی کے بارے میں پوچھنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ ڈاکٹر تو کوئی تیمار داری کر ہی نہیں رہے ہیں وہ جس حالت میں داخل ہوئیں تھیں بالکل ویسی ہی ہیں، ٹھیک سے کھانا پینا بھی نہیں دیا جا رہا۔
24 سالہ نوجوان سرگی کہتے ہیں کہ: '' میں نے ایک کورونا وائرس کٹ خریدی جو ڈاکٹر پہنتے ہیں اور پھر اس بھیس میں کورونا وارڈ میں گھس گیا، میں وہاں 3 دن رہا، ہر طرح سے اپنی دادی کا خیال رکھا، ان کو کھانا کھلایا، دوائیں وقت پر دیں سب کام کیا، 3 ماہ میں دادی کی طبیعت میں کوئی بہتری نہیں آئی تھی جتنی کہ 3 دن میں آئی، لیکن پھر میں پکڑا گیا اور ڈاکٹروں نے مجھے ہسپتال سے باہر نکال دیا۔ '' سرگی ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ: '' ہسپتال میں دادی کا علاج ٹھیک سے نہیں ہو رہا، ڈاکٹر ان کی کوئی دیکھ بھال نہیں کر رہے 3 ماہ سے دادی ہسپتال میں تھی، ان کی طبیعت میں کوئی بہتری نہیں تھی، لیکن جب میں 3 دن چھپ چھپ کر ہسپتال میں ڈاکٹر کے بھیس میں دادی کے پاس رہا ان کا خیال رکھا وہ 3 دن میں ہی ٹھیک ہونے لگیں، مجھے دیکھ کر افسوس ہوا کہ ڈاکٹروں نے دادی کو مرنے کے انتظار پر چھوڑ دیا لیکن تیمار داری نہ کی یہاں تک کہ دادی کے کپڑے تک تبدیل نہ کئے، وہ جس حال میں پہلے دن تھیں ویسا ہی پایا، مجھے تو ڈاکٹروں نے نکال دیا مگر ابھی تک اس معاملے پر ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بھی کوئی بھی اقدام نہیں کئے گئے، میں ان پر کیس کردوں گا اگر میری دادی کو کچھ بھی ہوا تو کیونکہ کورونا کے لاکھوں مریض صحتیاب ہوئے ہیں تو میری دادی کیوں نہیں، دادی کی موت کی ذمہ دار ہسپتال انتظامیہ ہی ہوگی اور میں ڈاکٹر رتھ پفوائیڈز کے خلاف مقدمہ درج کردوں گا اگر وہ میری دادی کو بچانے میں ناکام ہوئے تو۔''
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts