2 بیٹے مرگئے، اب تیسرا بھی آخری سٹیج پر ہے ۔۔ اس عورت کے بچے کو ایسی کون سی بیماری ہے؟

image
بچے بیمار ہو جائیں تو ماؤں کا دل پریشان ہو جاتا ہے لیکن اگر بیماری سنگین ہو اور علاج کے لئے پیسے نہ ہوں تو ایک عورت کی دنیا جیسے ختم ہو جاتی ہے، دن رات وہ چاہتی ہے کہ کسی طرح کوئی کرشمہ ہو جائے اور اولاد صحتیاب ہوجائے، مگر جب وقت اور حالات ساتھ نہ دیں تو زندگی میں صرف محرومیاں ہی رہ جاتی ہیں۔ بھارتی خاتون چندرہ کے 2 بیٹے دل کی بیماری سے مر گئے، ان کے بعد تیسرا بیٹا ان کا آخری سہارا تھا، وہ بھی اسی مرض میں مبتلا ہوگیا اور اب چندرہ کے پاس ایک روپیہ بھی نہیں ہے، ان کو علاج کے لئے 75 لاکھ سے زائد کی رقم چاہیئے۔ ان کے بیٹوں کو ہائبر ٹرافک کارڈیومائیو پیتھی نامی بیماری ہے جس سے دل کے وال اور تمام تر مسلز متاثر ہوتے ہیں، دل سے خون کی ترسیل بھی رُک جاتی ہے اور پھر دورے پڑنے لگتے ہیں، جس کا علاج بروقت نہ کیا جائے تو زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ چندرہ نے بتایا کہ: '' جب میں 20 سال کی تھی تو میری شادی ہوگئی تھی، 23 سال کی عمر میں پہلا بیٹا پیدا ہوا، کچھ سال بعد دوسرے بیٹے سے خدا نے نوازا، اس کے کچھ ہی وقت بعد بڑے بیٹے منوج کو دورے پڑنے لگے اور وہ ہائبر ٹرافک کارڈیومائیو پیتھی نامی بیماری میں مبتلا ہوگئے، میں اپنے بڑے دونوں بیٹوں کی زندگی نہ بچا پائی پھر میرے شوہر نے بچوں کے الزام مجھ پر لگایا اور مجھے طلاق دے کر خود دوسری شادی کرلی، کچھ عرصے بعد میرے تیسرے بیٹے منوج کو بھی دورے پڑنے لگے اور یہ بھی دل کی بیماری میں مبتلا ہوگیا۔ میں اتنی اکیلی ہوگئی ہوں، جتنی مدد میرے گھر والے کرسکتے تھے بچے کو بچانے کی سب نے کی، لیکن 75 لاکھ روپے کا انتظام کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ میں سب لوگوں سے کہتی ہوں میرے بیٹے کو اپنا بچہ سمجھ کر مدد کردیں، میں ماں ہوں بچے کی زندگی کی بھیک مانگ رہی ہوں، دعا کریں میرا منوج ٹھیک ہو جائے۔ ''
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts