کزن میرج سے ہونے والی اولاد مستقبل کے لئے خطرناک کیوں ہے؟ جانیئے وہ اہم معلومات جس کی وجہ سے ماہرین خاندان میں شادیاں کرنے سے منع کرتے ہیں

image
خاندان میں آپس شادیاں کرنا پہلے کا رواج ضرور تھا لیکن آج بھی ایسے خاندان ہیں جہاں آپس میں شادیاں کرنے کا ایک ٹرینڈ اب بھی ہے۔ جبکہ سماجی اعتبار سے دیکھا جائے تو آپس میں شادیاں کرنے سے خاندانوں میں ایک دوسرے سے پیار محبت بڑھنے سے زیادہ اب اختلافات بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن کیا کریں اپنی عزت بھی بچانی ہوتی ہے اور خاندان میں نام بھی بڑا کرنا ہوتا ہے تو کزن میرج کروا دیتے ہیں۔ بہرحال اگر ہم دوسرے معاشروں کی بات کریں تو وہاں ایسی بیماریاں نہیں ہوتیں جو ایک دوسرے سے یکساں ہوں، اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ ارے یہ تو ہماری خاندانی بیماری ہے، میری امی کو بھی ہے اس لئے مجھے بھی ہوگئی، میرے چاچا کو تھی اس لئے بھائی کو بھی ہوگئی، یہ ایک سب سے بڑا نقصان ہے کزن میرج کا ، جوکہ سب سے زیادہ بھارت اور پاکستان میں کی جاتی ہیں۔
کزن میرج کے حوالے سے پاکستانی اداکارہ مریم نفیس نے کہا کہ: '' میرے خیال میں صرف 40 فیصد لوگ ہی کزن سے شادی کرنے پر راضی ہوتے ہوں گے کیونکہ وہ بہن بھائیوں کی طرح بڑے ہوتے ہیں لہٰذا کزن سے شادی کرنے کا خیال ناگوار لگتا ہے۔ '' نجی ٹی وی کے شو میں جینیٹک کاؤنسلر ڈاکٹر فضاء اکبر نے بتایا کہ:
'' کزن میرج کی وجہ سے پیدا ہونے والی اولاد مستقبل کے لئے خطرے کا باعث ہے کیونکہ ایک سے دوسرے جسم میں آپسی بیماریاں منتقل ہوتی ہیں اور وہ کچھ عرصے بعد مزید زور پکڑ لیتی ہیں۔ بیماریاں ایک دوسرے میں منتقل ہونے کی وجہ ڈی این اے ہے، جتنا زیادہ ڈی این اے ایک دوسرے کے ساتھ ملا جلا رہے گا اتنی ہی بیماریوں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی اولاد کے کئے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ان آپسی شادیوں کے نتیجے میں تھیلیسیمیا اور موروثی بیماریاں زیادہ بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ''
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts