اب مچھلی پہلے جیسی فائدے مند نہیں رہی مگر کیوں؟ جانئیے کھانے سے پہلے اس کے نقصانات جو آپ کے لیے بھی جاننا ضروری ہیں

image

مچھلی بیش بہا اور غذائیت سے بھرپور غذا ہے جس کو کھانےسے انسان صحت بخش زندگی گزارتا ہے۔ اور جیسا کہ موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے تو شہری مچھلی کھانے ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنے گھروں میں بھی مچھلی کا استعمال بڑھا دیتے ہیں۔

ماہرین غذائیت کے مطابق سفید گوشت میں شمار کی جانے والی مچھلی میں پروٹین، آیوڈین، سلینیم، زنک، وٹامن جیسے مفید اجزا پائے جاتے ہیں اور اسے دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے۔ مچھلی وہ غذا ہے جو بچہ بڑا اور بوڑھا ہر کوئی شوق سے کھاتا ہے۔

غذائی ماہرین مچھلی کو انسان کے دماغ کی غذا قرار دیتے ہیں۔ مچھلی میں شامل پروٹین ،زنک، وٹامن، آیوڈین جیسے کارآمد اجزاء پائے جاتے ہیں۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی میں اومیگا 3 جیسے مفید غذائی اجزا پائے جاتے ہیں اور اس کا استعمال ہفتے میں 2 بار تو لازمی کرنا چاہئے۔ ایک ہفتے میں کم سے کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیے جبکہ ایک بار کھال سمیت اور دو سے تین بار کھال کے بغیر کھانا مفید ہے۔

مچھلی کی کھال میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے، مچھلی کی کھال دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک سے محفوظ رکھتی ہے۔

ماہرین کے مطابق جہاں مچھلی کھانا مفید ہے وہیں مچھلی کے زیادہ استعمال کے سبب صحت پر نقصانات بھی آسکتے ہیں۔ لیکن اب ماہرین نے مچھلی کھانے کے نقصانات بھی بتا دیئے ہیں۔

مچھلی کھانے کے نقصانات کیا ہیں؟

ماہرین کے مطابق دنیا کے سمندر میں آئے روز آلودگی میں اضاہ ہوتا جا رہا ہے، اسی لیے اب مچھلی کھانے یا اس کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں افادیت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

نیوٹریشنسٹس کے مطابق ہر غذا کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، پہلے برسوں کے مقابلے میں اب مچھلی پہلے جیسی مفید نہیں رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی لیے اگر مچھلی ہفتے میں دو سے تین بار 3 سے 4 مہینوں کے لیے استعمال کر لی جائے تو اس کے نقصانات کم اور فوائد زیادہ ہیں جبکہ اگر یہی مچھلی سالہا سال کھائی جائے تو اس کے صحت پر نقصانات آسکتے ہیں۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts