رات میں ہونے والی شادی کا کھانا دوپہر میں بنتا ہے اور تقریب گھر سے دور کیوں کی جاتی ہے ۔۔ صحرائے چولستان میں شادیاں کیسے ہوتی ہیں؟

image

ہم دیکھتے ہیں کہ شہروں میں بارات فوراََ اپنے گھر سے نکل کر دلہن کے وہاں پہنچتی ہے مگر گاؤں میں ایسا نہیں ہوتا، گاؤں کی شادیاں بہت ہی اچھی اور پر سکون ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے۔

آج ہم بات کریں گے کہ صحرائے چولستان میں 7 ہزار مہمانوں والی شادیاں کیسے ہوتی ہیں۔آئیے جانتے ہیں۔

بارات کی تقریب :

دولہن اور باراتی سب تیار ہو کر ایک بڑے سے میدان میں آ جاتے ہیں جہاں دولہے کے سامنے بیڈ باجے بجائے جاتے ہیں اور سب باراتی دولہے کے سر پر سے پیسے وار کر ڈھول بجانے والے کو یا پھر غریب لوگوں کو دے دیتے ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ آج ہمارے لیے بہت خوشی کی بات اور ہم دولہے کا صدقہ دے رہے ہیں۔

اس کے بعد تمام باراتی دولہے سمیت گاؤں کی مسجد میں جاکر 2 رکعت نفل ادا کرتے ہیں اور پیش امام دولہے کی اچھی زندگی کیلئے دعا کرتے ہیں اس رسم کو "سلامی کی رسم" کہتے ہیں۔

اس موقعے پر دولہے نے اپنے کاندھوں پر لال رنگ کی چادر لے رکھی ہوتی ہے اور ہاتھ میں ایک چھوٹی تلوار پکڑ رکھی ہوتی ہے جس پر پھولوں والا رنگین کپڑا چڑھا ہوا ہوتا ہے اس کے بعد جا کر سب خوشیاں مانتے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے نئی نویلی دلہن کو گھر لے کر آتے ہیں۔

واضح رہے کہ اب بات کرتے ہیں کہ ولیمہ کیسے ہوتا ہے اس کی تقریب بارات سے بھی زیادہ دلچسپ ہوتی ہے۔

ولیمہ کی تقریب:

ولیمہ کی تقریب رات میں اس لیے ہوتی ہے کیونکہ دن میں چولستان میں گرمی کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے، ولیمہ کیلئے دولہے کو صرف ڈھول بجاتے ہوئے اس کے گھر سے دور ایک پنڈال میں لایا جاتا ہے جہاں ولیمہ کی تقریب ہونی ہوتی ہے۔

یہاں غور طلب بات تو یہ ہے کہ دولہے کو جب لایا جا رہا ہوتا ہے تو اس وقت راستے میں جتنے دوست، رشتے داروں کا گھر آتا ہے وہ بھی اس کے سر پر سے پیسے وار کر ڈھول والے کو دیتے ہیں۔

اس ولیمہ کی تقریب میں بھی شادی کی تقریب کی طرح 7 ہزار سے بھی زیادہ مہمانوں کو دعوت دی جاتی ہے تو اس لیے گھر سے دور ایک کھلے میدان میں یہ رسم کی جاتی ہے۔

مزید یہ کہ اتنے سارے مہمانوں کیلئے ایک تقریب کے وقت کھانا نہیں بن سکتا اس لیے اسی میدان میں عارضی طور پر تندور لگائے جاتے ہیں جہاں روٹیاں شام 4 یا 5 بجے سے ہی پکنا شروع ہو جاتی۔

ہیں البتہ ہر شہر کے لوگ اپنی روایت کے مطابق روٹیاں بناتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کچھ علاقوں کی روٹیاں چھوٹی اور کچھ کی بڑی ہوتی ہیں۔

یہاں کے لوگ اتنا تیز مرچوںو الا کھانا نہیں کھاتے اس لیے بریانی وغیرہ نہیں بنواتے اور روٹیوں کے ساتھ بیف کا گوشت، روسٹ اور میٹھے چاول بہت پسند کرتے ہیں جن کی تیاری صبح سے ہی شروع ہوجاتی ہے تب جا کر کہیں رات 10 بجے تک مکمل کھانا تیار ہوتا ہے۔

اتنے بڑے گاؤں میں کئی شیف پائے جاتے ہیں مگر دنیا صرف محمد رمضان پر ہی یقین کرتی ہی اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جتنی مرضی دیگیں تیار کر لیں سب کا زائقہ ایک سا ہی ہوتا ہے ورنہ ہوتا یوں ہے کہ جہاں اتنا بڑا سیٹ اپ ہو وہاں کھانے کا زائقہ بدل جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان سے سال بھر اپنے آرڈر پورے نہیں ہوتے جس کی وجہ سے ایک حد تک ہی آرڈر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ رات میں اس میدان میں بہت ہی حسین لائٹنگ کا انتظام ہوتا ہے جس کی تیاری بھی صبح سے ہی شروع ہوتی ہے اور بڑے ٹرک کی تقریباََ 8 بیٹریاں لگا کر اس میدان کو روشن کیا جاتا ہے۔

آخر میں آپکو یہ بتانا چاہیں گے اس تقریب میں لوگ شام 6 بجے سے ہی آنا شروع ہو جاتے ہیں جسے پنجاب کی روایت کے مطابق گھر کے بڑے لوگ خوش آمدید کہتے ہیں اور یہ اس میدان کا باہر چارپائی پر بیٹھے ہوتے ہیں۔

تاہم اس میدان میں لگائے ہوئے پنڈال کے نادر کھان ٹیبل کرسی پر دیا جاتا ہے اور کھانا بھی ایک راستے سے نہیں بلکہ 5 راستوں سے دیا جاتا ہے تاکہ سب تک کھان اایک وقت میں پہنچے اور کوئی بھگ دھڑ کھانے کیلئے نہ مچے۔

واضح رہے کہ یہ جس شادی کو بنیاد بنا کر ہم آپکو یہ تمام منفرد و دلچسپ معلومات فراہم کر رہے ہیں یہ اس چولستان کی جانی مانی شخصیت ہیں جن کا نام محمد خالد ہے۔

اور یہ ایک پرھے لکھے نوجونا ہیں جنہوں نے ایجوکیشن میں ماسٹر کر رکھا ہے اور اپنے گاؤں میں بچوں اور جوانوں کی تربیت کرنے میں بھی انکا بہت بڑا ہاتھ ہے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.