مونگ پھلی کا مکھن جو شوگر لیول کو کنٹرول رکھے اور ۔۔ جانیے اس کے 5 حیرت انگیز فوائد

image

آج کے دور میں کھانے پینے کی چیزیں بھی آرٹیفیشل آ گئی ہیں جو کہ انسان کو دیسی کھانوں کے فوائد سے دور کر رہی ہے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام میں ایک ایسے ہی دیسی غذا مونگ پھلی کے تیل سے کردہ مکھن سے متعلق کچھ ایسی معلومات فراہم کریں گے جو ہو سکتا ہے آپ نے پہلے نہیں سنی ہو۔

وزن کم کرنے میں معاونت:

2018 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مونگ پھلی کا استعمال انسان کے وزن کو بڑھنے سے روکنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

دل کے معاملات میں بہتری:

مونگ پھلی میں وہ تمام نیوٹرئینٹس پائے جاتے ہیں جو کہ دل کو محفوظ بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ جیسے کہ وٹامن ای، میگنیزئیم، نیاسین، پولی انسیٹیوریٹڈ ایسڈ۔ تحقیق کے مطابق دن میں 46 گرام مونگ پھلی کا استعمال دل سے متعلق مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

باڈی بلڈنگ:

کئی فٹنس ایکسپرٹس مونگ پھلی یا مونگ پھلی کے مکھن کو اپنی ڈائٹ میں شامل کرتے ہیں۔ چونکہ نٹ بٹر میں پروٹین موجود ہوتا ہے کہ جو کہ پٹھوں کی صحت کے لیے کارآمد ہو سکتا ہے۔

بلڈ شوگر کو سنبھالنا:

اس میں کاربور ہائڈریٹس کی مقدار کم ہوتی ہے، اور فیٹ اور پروٹین اچھی مقدار میں ہوتے ہیں، ان خصوصیات کا مطلب ہے کہ مونگ پھلی کا مکھن، بغیر چینی کے، خون میں گلوکوز کی سطح پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتا۔ اسی لیے اسے زیابطیس کے مریضوں کے لیے ایک اچھا آُپشن سمجھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح 2013 کی تحقیق کے مطابق ناشتے میں اس کا استعمال ٹائپ 2 زیابطیس کا شکار خواتین کو اپنا شوگر لیول سنبھالنے میں مدد کر سکتا ہے۔

چھاتی کے سرطان کے خطرے کو کم کرنے میں مدد:

جوانی کے وقت میں اس کا استعمال چھاتی کے سرطان کا سبب بننے والی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ بریسٹ کینسر ریسرچ اینڈ ٹریٹمنٹ نامیکی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی عمر میں مونگ پھلی کا مکھن اور گری دار میوے کھانے سے 30 سال کی عمر تک چھاتی کے سرطان کا سبب بننے والی بیماری کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts