کوئی ایک مشورہ جو آپ عمران خان کو دینا چاہیں؟ اس سوال پر عوام نے کیا دلچسپ مشورے خان صاحب کو دیے؟

image

عمران خان کا دور حکومت امیدوں سے زیادہ ہی مختلف ثابت ہو رہا ہے، کوئی حکومتی کارکردگی پر مایوس نظر آتا ہے تو کوئی ابھی بھی امید کی کرن کا انتظار کر رہا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی جانب سے عوامی رائے لی گئی تھی اور عوام کو خان صاحب کو ایک مشورہ دینے کا کہا گیا، جس پر عوام کا رد عمل ہی ایسا تھا، جس نے پوسٹ کو دلچسپ بنا دیا۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے مشورے دیے جا رہے تھے، کوئی خوش دکھائی دے رہا تھا تو کوئی افسردہ بھی تھا۔

طاہرہ اعوان لکھتی ہیں کہ خدا سے ڈرو اور شریف خاندان کا پیچھا چھوڑ کر ملک کی فکر کرو۔

دوسری جانب عارف حسین نامی صارف نے طنزیہ لکھا کہ اس قوم کو اپنے گناہ کی بڑی سزا مل چکی ھے خداراہ اب خان اس قوم کی جان چھوڑ دے۔۔۔اور جا کر کرکٹ کمنٹری شروع کردے۔۔۔سیاست تیرے بس کا روگ نہیں۔

ایک اور صارف تھیں جو کہ خان صاحب کی مداح معلوم ہو رہی تھیں، نگہت طاہر لکھتی ہیں کہ ڈٹ کر کھڑے رہو، صدارتی نظام لے آؤ۔

خان بدوزئی نامی صارف نے تو عمران خان کو اگلے 5 سال بھی وزیر اعظم رہنے کی دعا دے دی، لکھا کہ وہ سارے چور تھے اپنی کرسی بچانے کی فکر میں اپنے ڈالر قومی خزانے میں ملا کر ڈالر کی قیمت نیچے لے آتے تھے۔پھر جب حالات ٹھیک ہو جاتے اپنے ڈالرز واپس لے لیتے تھے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر عوام کو ٹیکہ لگاتے رہے ۔خان صاحب اللہ کا شکر ہے غریب امیر سب اپنے نصیب کا رزق کھا رہے ہیں ۔آپ کی حکومت کہیں نہیں جا رہی آپ انشا اللہ مزید 5 سال بھی ہمارے ملک کے وزیر اعظم رہیں گے

ابو حیدر بن تنظیم لکھتے ہیں کہ اچھے کام کو جاری رکھیں۔ اسی طرح ایک اور صارف امجد صیفی لکھتے ہیں کہ امید ہے خان صاحب کی محنت رنگ لائے گی۔

مرید عباس نامی صارف کی جانب سے ایک اہم مشورہ دیا گیا وہ کہتے ہیں کہ انٹرمیڈیٹ سے پی ایچ ڈی تک تعلیم فری کر دیں تو ہمارے پاس ڈاکٹرز انجینئرز پروفیسرز اکانومسٹ آئی ٹی مایرین اور سائنسدانوں کی ایک بہت بڑی تعداد موحود ہو گی جنہیں نا صرف ملکی خدمات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ بیرون ملک بھیج کر بھی اربوں ڈالرز کمائے جا سکتے ہیں

ایک اور صارف کی جانب سے اپنے تجربے کو شئیر کیا گیا اور بتایا کہ عمران خان اس قوم اور ملک پر جمانجی فلم کی طرح ثابت ہو رہے ہیں، جس میں ہر دن نئی مشکلات آتی تھیں۔

صارفین کی جانب سے عمران خان کو سپورٹ بھی کیا گیا، دعائیں بھی دی گئیں، طنزیہ طور پر مشورے بھی دیے گئے اور تنقید بھی کی گئی۔ لیکن اس سب میں ایک اہم بات جو سامنے آئی وہ تھی پُر امن طریقے سے اپنی بات رکھنا، اس پوسٹ میں صارفین کی جانب سے اپنے جذبات کا اظہار اخلاقی دائرے میں رہ کر کیا گیا تھا۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.