گال کے اندر چپکائے جانے والا انسولین ۔۔انجیکشن نہیں اب اسٹیکر انسولین کرے آپ کی شوگر کنٹرول

image

فرانس کی یونیورسٹی آف لیلے کی پروفیسر سبینے زیونیرائٹس اور دیگر ممالک کے ساتھیوں نے مل کر ایسے اسٹیکرز بنائے ہیں جن سے جسم میں انسولین کی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔

جانور کے بعد انسان پر بھی تجربہ کامیاب رہا

ان اسٹیکرز میں پولی ایکریلک ایسڈ نامی پالیمر کے نینوفائبر، بی ٹا سائیکلو ڈیکسٹرن سالم یعنی مالیکیول اور گرافین آکسائیڈ کی کچھ مقدار شامل کی گئی ہے اس کے بعد ان اسٹیکرز کو انسولین کے محلول میں تین گھنٹوں تک ڈبو کر ذیابیطس کے مریض سوروں کے گال کے اندر چپکایا گیا۔ تھوڑی دیر بعد سوروں کے جسم میں انسولین کی خوراک پہنچ گئی جس کے بعد یہ تجربہ انسانوں ہر بھی کیا گیا۔ حیران کن طور پر انسانوں پر بھی یہ تجربہ کامیاب رہا ہے اور اسٹیکرز کا کوئی نشان دیکھنے میں نہیں آیا۔

ایک اسٹیکر کئی بار قابل استعمال

ان اسٹیکرز کا ایک فائدہ یہ کہ ایک اسٹیکر میں کئی بار انسولین کو بھرا جاسکتا ہے۔


About the Author:

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts