پاکستان میں آج بھی کئی ایسے شہر اور علاقے موجود ہیں جہاں بنیادی ضروریات کا تو فقدان ہے ہی ساتھ ہی شہری اور ضلعی حکومتوں کی ناکامی اور سہولیات کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ آج کل جبکہ ملک میں کئی بڑے ترقیاتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے بڑے پُل بنائے جا رہے ہیں وہیں کچھ گاؤں تو ایسے بھی ہیں جہاں نہ تو سڑکیں بنائی گئی ہیں اور نہ ہی پُل بنے ہوئے ہیں۔
حیدرآباد کے نواحی گاؤں ڦل شورو کے مکین آج بھی سڑکوں اور تعمیراتی پلوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان ہیں۔
یہاں کے لوگ
عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کے باعث اپنے پیاروں کے جنازے لکڑی کے ٹکڑوں سے بنائی گئی کشتی پر رکھ کر نہر پار کرکے قبرستان لے جانے پر مجبور ہیں۔
حالات یہ ہیں کہ کشتی بھی میسر نہیں ہے، شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت
لکڑی کے تختوں کو جوڑ کر ایک تختہ بنا ہوا ہے جس سے کشتی کی طرح کام لیا جا رہا ہے اور اس پر رکھ کر جنازے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا رہے ہیں۔
یہ صرف ایک گاؤں کا حال نہیں ہے، اندرونِ سندھ اور پنجاب میں آج بھی ایسے کئی گاؤں موجود ہیں جہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہی ہیں۔ حکومتیں ضرور بدلتی رہی ہیں لیکن حالات نہ بدل سکے۔