صوفے کی گدیوں سے بنا گھر اور ۔۔ بچپن کی کچھ ایسی یادیں جو موبائل فون سے زیادہ مزے دار تھیں

image

گزرا ہوا زمانہ تو ہر کسی نے سنا ہے مگر اُس زمانے کی یادیں آج بھی لوگوں کو بھولنے نہیں دیتی ہیں، وہ دور جب انسان ٹیکنالوجی سے اتنا روشناس نہیں ہوا تھا، تو ہر لمحے کچھ نیا کرنے کی کوشش کرتا تھا۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو پرانی یادوں کے بارے میں بھی ہی بتائیں گے۔

گدیوں کا گھر:

ایک وقت تھا جب چاچو، طایا کے بچے گھر آتے تو یہی نوجوان نسل جو آج بڑی ہو رہی ہے، وہ اپنے بچپن میں اسی طرح گدیوں اور گھر میں بستر سے گھر بناتی تھی، صوفے کی گدیوں سے بنا گھر اس حد تک خوبصورت ہوتا تھا کہ بچپن کی بہترین یادوں میں شامل ہو گیا۔

لیکن آج کے دور میں ٹیکنالوجی نے ہر چیز کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

کھلونوں سے کھیلنا:

ایک وقت تھا جب چھوٹے بچے گھر میں ایک گھر بناتے تھے، جس میں گڈے اور گڈی بھی موجود ہوتے تھے اور ساتھ ہی چھوٹے چھوٹۓ برتن بھی۔

ایک طرف دلہے والے ہوتے تھے تو دوسری طرف دلہن والے، اس دلچسپ کھیل میں چھوٹے بچے خوب لطف اندوز ہوتے تھے۔

ایک ساتھ ٹی وی دیکھنا:

پھر ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہر گھر میں ٹی وی آنے لگا، اس طرح رات کے وقت چھوٹے بچے گھر میں موجود ٹی وی پر معلوماتی پروگرام دیکھتے یا پھر من پسند کارٹون دیکھ کر لطف اندوز ہوتے، اس طرح ہر بچہ ایک ساتھ موجود ہوتا تھا، جس سے قربت بھی بنی رہتی اور بچوں کے درمیان جھجھک بھی ختم ہو جاتی۔

مگر اب سوشل میڈیا کے دور میں بچہ تنہا ہی ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ جب ہجوم میں یا لوگوں کے درمیان آتا ہے تو ڈر جاتا ہے۔

فیملی ٹائم:

پھر ایک وقت ایسا بھی تھا جب بچے اور گھر کے تمام افراد ایک جگہ بیٹھ کر وقت بتاتے تھے، کہیں بچوں کی شرارتوں پر بات چیت ہوتی تو کہیں پورے ملکی معاملات پر بھی بحث ہوتی، ایسے موقع پر بچوں کے لاڈ پیار بھی خوب اٹھائے جاتے۔

مگر اب دوریاں بڑھ جانے اور بات چیت نہ ہونے کی وجہ سے ہر کوئی دور ہوتا جا رہا ہے۔

خوفناک کہانیاں:

وہ وقت تو 90 کی دہائی کے بچے کبی بھول ہی نہیں سکتے ہیں، جب بھی خوفناک کہانیوں کا ذکر آتا ہے۔ رات کے وقت جب کبھی بچے ایک ساتھ ہوتے تو ایک نا ایک کہانی ایسی ضرور سناتے جو سب کو خوف میں مبتلا کر دیتی، لیکن مزاح بھی اسی وقت میں تھا۔

لیکن اب تو بات چیت کا وقت بھی نہیں اور موبائل فون نے اس کی کسر کو پورا کر دیا ہے۔

کھیل:

اگرچہ اب بھی بچے کھیل کو اہمیت دیتے ہیں، لیکن یہ تعداد دن بہ دن کم ہوتی جا رہی ہے۔ کیونکہ ناچ گانے سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپز نے صورتحال خراب کر دی ہے۔

اب بچے بھی دیسی اور پرانے کھیل جو کہ صحت کو بھی خراب ہونے سے بچاتے تھے، اب وہ گیم کھیلنے کے بجائے سوشل میڈیا پر کچھ ایسے انداز اپنا رہے ہیں جو کہ ان کے لیے بھی خطرناک ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.