پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک بار پھر روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انہونی کو ہونی میں بدل کر آسٹریلیا میں جاری ورلڈکپ کے سیمی فائنلز میں جگہ بنالی ہے۔ شائقین کرکٹ اس کامیابی کو 1992ء کے ورلڈکپ سے منسلک کررہے ہیں۔
1992ء کا ورلڈکپ بھی آسٹریلیا کی سرزمین پر منعقد ہوا تھا اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اُس ایونٹ میں بھی میزبان آسٹریلیا سیمی فائنلز میں نہیں پہنچا تھا اور سب سے غیر یقینی طور پر فائنل فور میں جگہ بنانے والی پاکستان ٹیم فائنل میں انگلینڈ کو ہراکر ٹائٹل جیت گئی تھی۔
آیئے آپ کو آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور 1992 کے ورلڈکپ کے بارے میں کچھ تفصیلات بتاتے ہیں۔
1992 کا ورلڈ کپ پہلا ایونٹ تھا جس میں کھلاڑیوں کے رنگین لباس، سفید گیندیں اور کالی سائٹ اسکرینیں لگائی گئی تھیں اور کئی میچز فلڈ لائٹس کی روشنیوں میں کھیلے گئے تھے۔ یہ پہلا ورلڈ کپ تھا جس میں جنوبی افریقہ کو شامل کیا گیا تھا، پہلی بار ورلڈ کپ چار سال کے وقفے کے بعد نہیں بلکہ پانچ سال کے بعد منعقد ہوا۔
1992کا ورلڈکپ 22 فروری سے 25 مارچ 1992 تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقد ہوا اور پاکستان نے فائنل میں انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1992 کے ورلڈ کپ کو متنازعہ "بارش کے اصول" کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے جس نے جنوبی افریقہ کے ورلڈ کپ جیتنے کا بہترین موقع بھی ختم کر دیا اور یہی تنازعہ آگے چل کر ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کی تخلیق کا باعث بنا۔
1992 کی بات کی جائے تو پاکستان نے راؤنڈ میچز میں 8 مقابلوں میں حصہ لیا، قومی ٹیم کو 3 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور 4 میں فتح ہمارا مقدر بنی جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ پاکستان کو راؤنڈ میچ میں بھارت سے شکست ہوئی اور اُس ورلڈکپ میں بھی پاکستان کی سیمی فائنل میں رسائی قطعی غیر یقینی تھی لیکن خوش قسمتی سے پاکستان سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگیا۔
حالیہ ورلڈکپ میں بھی ابتدائی دو میچز میں پاکستان کی شکست کے بعد سیمی فائنل کھیلنے کے امکانات بہت کم تھے لیکن پاکستان کی باقی میچز میں شاندار فتوحات اور دوسری ٹیموں کی ناقص پرفارمنس نے قومی ٹیم کیلئے سیمی فائنل تک رسائی کا راستہ آسان بنادیا۔
1992ء کے ورلڈکپ میں میزبان آسٹریلیا فیورٹ ہونے کے باوجود سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہا اور نیوزی لینڈ 7 فتوحات کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا۔ حالیہ ایونٹ میں بھی کیوی ٹیم گروپ اے میں پہلے نمبر ہے ۔
1992ء کے ورلڈکپ میں بھی نیوزی لینڈ پہلے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہونے کی وجہ سے پہلے سیمی فائنل میں مد مقابل آئے اور انضمام الحق کے یادگار 60 رنز کی بدولت پاکستان نے کیویز کو 4 وکٹوں سے شکست دیکر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بھی پاکستان ٹیم چوتھے نمبر پر موجود ہے اور نیوزی لینڈ پہلے، اس لئے اس بار بھی دونوں ٹیم ہی مد مقابل ہیں اور پہلا سیمی فائنل بھی ان دونوں ٹیموں کے درمیان ہی ہونا ہے، 9 نومبر کو ہونے والے میچ کی فاتح ٹیم فائنل کھیلے گی۔
1992میں پہلے سیمی فائنل میں پاکستان نے ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم نیوزی لینڈ کو ہائی اسکورنگ میچ میں شکست دے کر اپنا پہلا سیمی فائنل جیت لیا اور پہلی بار ورلڈ کپ فائنل میں جگہ بنائی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 262 رنز بنائے۔
کیوی کپتان مارٹن کرو 91 رنز بنانے کے دوران زخمی ہو گئے تھے اور انہوں نے جان رائٹ کو پاکستان کی اننگز کے دوران کپتانی دینے کا انتخاب کیا اور اس فیصلے کو کیوی ٹیم کی شکست کی بڑی وجہ مانا جاتا ہے۔
اس اہم ترین میچ میں جب انضمام الحق بیٹنگ کے لیے آئے تو پاکستان کو 15 اوورز میں 123 رنز درکار تھے۔ انہوں نے ہدف کے تعاقب میں 37 گیندوں میں 60 رنز بنا کر جیت میں اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
آسٹریلیا میں جاری حالیہ ورلڈکپ میں پاکستان نے 5 میں سے 3 میچ جیتے اور 2 میچ شکست ہوئی جبکہ 1992 میں 7 میں سے 4 میچ ہارے اور 3 جیتے تھے اور کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ شکست سے دوچار پاکستان ٹیم ٹائٹل جیت جائے گی۔
اس ایونٹ میں بھی ابتدائی شکستوں کے بعد قومی ٹیم کے پہلے راؤنڈ میں ہی ایونٹ سے باہر ہونے کی صدائیں سنائی دے رہی تھیں لیکن پاکستان نے ناقابل یقین کو یقین میں بدل کر فائنل فور میں جگہ بنالی ہے۔
9 نومبر کو پاکستان اور نیوزی لینڈ پہلے سیمی فائنل میں مد مقابل ہونگے اور پاکستان ٹیم ایک بار پھر تاریخ کو دہراتے ہوئے نیوزی لینڈ کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا تو فائنل میں بھارت یا انگلینڈ سے مقابلہ ہوگا اور پاکستان آسٹریلیا میں شائد ایک بار پھر ورلڈکپ کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔