کیا گاڑی چلانے والا ڈرائیور پاگل ہوگیا؟ خوشیاں مناتی لڑکی پر چڑھنے والی گاڑی کی ویڈیو وائرل

image

ہر گھر میں نیا سال آنے کی خوشیاں منائی جاتی ہیں لیکن بھارت میں واقع ایک غریب گھرانے میں سال نو کے موقع پر صفِ ماتم بچھا جس کی خبریں سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔

بھارت میں سال کی شروعات میں ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جب انجلی نامی لڑکی کار اور بائیک کے تصادم کا شکار ہوئی اور گاڑی اسے میلوں گھسیٹتے ہوئے لے گئی اور اس کی درد ناک موت واقع ہوگئی۔

یہ واقعہ بھارتی دارالحکومت دہلی کے علاقے نجھا والا میں پیش آیا اور شہریوں نے اس حادثے کے بعد شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

انجلی ہمیشہ مسکرانے والی لڑکی تھی جسے انسٹاگرام پر ریلز بنانے کا بہت شوق تھا۔وہ اپنے غیر فعال انسٹاگرام اکاؤنٹ پر دنیا رنگ برنگے کپڑے پہنے اور مشہور بالی ووڈ گانوں پر لپ سنک کرتے ہوئے اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کیا کرتی تھی۔

حادثے کا شکار بننے والی انجہانی شہری انجلی کا تعلق ایک پسماندہ گھرانے سے تھا اور وہ اپنے گھر والوں کے لیے واحد کمانے والی لڑکی تھی۔ انجلی کے اہلخانہ حکومت کی طرف سے تقسیم کیے جانے والے مفت راشن سکیم پر انحصار کرتے ہیں۔

انجلی اپنے محلے کی خواتین کو میک اپ سروسز فراہم کر کے اور شادی بیاہ و دیگر تقریبات پر چھوٹے موٹے کام کر کے روزگار کماتی تھی۔

انجلی کی موت سال نو کے چند گھنٹوں بعد ہی دہلی میں موٹر سائیکل اور کار کے تصادم کے بعد ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تصادم کے بعد کار میں بیٹھے پانچ افراد گھبرا گئے اور اس کی لاش کو میلوں تک گھسیٹتے ہوئے لے گئے۔ پولیس نے ان پانچوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انجلی کی موت کی ابتدائی وجہ ’سر، ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ، بائیں ٹانگ میں فریکچر اور جسم کے نچلے حصے میں چوٹ لگنے کے بعد جھٹکے اور خون بہنے‘ سے ہوئی تھی۔

بی بی سی اردو کے مطابق انجلی کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی کیونکہ جب اس کی لاش ملی تو وہ برہنہ تھی، لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے میں اس کے کوئی آثار نہیں ملے۔

البتہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور انجلی کے اہلخانے جو کچھ ہوا ہے اس صدمے کو سہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انجلی اپنے گھر کی ایک ذمہ بیٹی تھی۔ اس کا تعلق دلت (سابقہ ​​اچھوت) برادری سے تھا، جو بھارت کی ذات پات کے نظام میں سب سے نچلا طبقہ ہے۔ وہ شمال مغربی دہلی کے منگول پوری علاقے میں ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی تھی، جس میں ایک کمرہ اور ایک باورچی خانہ تھا۔

ان کی والدہ ریکھا کا کہنا ہے کہ وہ کہتی تھی کہ وہ صرف اس شخص سے شادی کرے گی جو اس کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تاکہ وہ شادی کے بعد بھی اپنے گھر والوں کا خیال رکھ سکے۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts