کلیٹرومیگالی: خواتین میں اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں اور اس کا حل کیا ہے؟

اس جسمانی عضو میں آٹھ ہزار سے زیادہ اعصابی نسیں ہوتی ہیں جو سیکس کے دوران متحرک ہوتی ہیں۔ ایک ’چھوٹے بٹن‘ جیسا یہ عضو حجم میں ایک جیسا نہیں ہوتا۔
 کلیٹورس
Getty Images

کسی خاتون کا کلیٹورس زیادہ بڑا ہونا کوئی بیماری نہیں ہے لیکن جسمانی اور جنسی نشو نما یا سیکشوئل ڈویلپمنٹ کےماہرین کے مطابق اس سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایسی کیفیت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی مسائل سے لے کر غدود کی بیماری بھی شامل ہے جو

سٹیرائڈز کے استعمال سے بھی ممکن ہوتی ہے۔

حال ہی میں برازیل میں ایک ہسپتال میں ایسے دو آپریشن کیے گئے جن میں کلیٹورس میں تبدیلی کی گئی۔ایک مریضہ، جن کی عمر 22 سال ہے، نے بی بی سیسے بات چیت کی۔ اس رپورٹ کے لیے ان کو ماریا کے نام سے پکارا جائے گا۔

ماریا کا کہنا تھا کہ ان کا غدود کا علاج چل رہا تھا جب انھوں نے ہسپتال کو آگاہ کیا کہ ان کےکلیٹورس کا حجم بڑھنے لگا تھا اور جنسی عمل کے دوران یہ تکلیف دہ حد تک بڑھ جاتا۔

’جب میں نے جنسی عمل کا پہلی بار تجربہ کیا اسی وقت مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ میراکلیٹورس بہت بڑھ گیا۔ مجھے اس بات سے کافی پریشانی رہی۔‘

حل کی تلاش

ماریا نے ایک ڈاکٹر سے دریافت کیا کہ آیا ان کےکلیٹورس کا حجم کم کیا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق ماریا کو ایک جینیاتی بیماری تھی جس کی وجہ سے ان کاکلیٹورس غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا تھا۔

 کلیٹورس
Getty Images

ماریا بتاتی ہیں کہ ’عام دنوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا، لیکن سیکس کے وقت یہ حجم میں بڑھتا تھا تو میں نے اس کے علاج کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔‘

ان کے مطابق ان کے پارٹنر کو کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن اس نے بھی ان کو علاج کروانے کا مشورہ دیا۔کرسمس کی شام ماریا کو علم ہوا کہ ساؤ پاولو سے ایک گائیناکالوجسٹ نے ان کی سرجری کے لیے تین ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ ان کے شہر میں کوئی ایسا سرجن نہیں تھا جو یہ آپریشن کر سکتا۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’آپریشن کے بعد میں اپنے آپ کو مکمل عورت سمجھ رہی ہوں۔‘

’بہت سے لوگوں کے لیے یہ بہت چھوٹا سا مسئلہ ہو سکتا ہے لیکن اس مشکل کا ان کو ہی علم ہوتا ہے جن پر یہ گزر رہی ہوتی ہے۔‘

کلیٹورس
Getty Images

مارسیلو مونٹیرو، جنھوں نے یہ آپریشن کیا، کا کہنا ہے کہ ’کلیٹورس کا حجم بڑا ہونا غیر معمولی تو ہے لیکن بیماری نہیں ہے‘۔

کلیٹرو پلاسٹی کیا ہے؟

یہ ایک ایسا آپریشن ہوتا ہے جس میں کلیٹورس کا حجم کم کر دیا جاتا ہے لیکن اس کی فعالیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اس جسمانی عضو میں آٹھ ہزار سے زیادہ اعصابی نسیں ہوتی ہیں جو سیکس کے دوران متحرک ہوتی ہیں۔

ایک ’چھوٹے بٹن‘ جیسا یہ عضو حجم میں ایک جیسا نہیں ہوتا۔

مارسیلو مونٹیرو کے مطابق چند وجوہات جن میں کلیٹورس کا حجم بڑھ سکتا ہے وہ یہ ہیں: جینیاتی مسائل، عورت میں مردانہ غدود اینڈروجن کی زیادہ پیداوار، اینا بولک سٹیرائڈز جن کو پٹھے مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، غدود کی پیداوار میں تبدیلی، ایسے ٹیومر جو عورت میں مردانہ غدود کی پیداوار بڑھا دیں اور پولی سسٹک اویرین سینڈروم۔

یہ بھی پڑھیے

خواتین میں ہیجان شہوت: سگمنڈ فرائڈ کے تخلیق کردہ غلط مفروضے جو آج بھی ہزاروں خواتین کو متاثر کر رہے ہیں

مردوں میں مقبول ویاگرا خواتین کے لیے کیوں نہ بن سکی؟

سیکس سے ہونے والی چار نئی خطرناک بیماریاں کون سی ہیں؟

 کلیٹورس
Getty Images

مارسیلو مونٹیرو بتاتے ہیں کہ ’پولی سسٹک اویرین سینڈروم کی وجہ سے بھی عورت میں غدود کی بیماری ہوتی ہے جس سے جسمانی بال بھی بڑھ جاتے ہیں اور کلیٹورس کا حجم بھی۔‘

واضح رہے کہکلیٹورس میں ایسے ٹشو ہوتے ہیں جو خون کے بہاؤ سے ایسے ہی پھول جاتے ہیں جیسے مردانہ جنسی عضو میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

مارسیلو مونٹیرو کا کہنا ہے کہ ’ہم سرجری میں ایسے ہی ٹشو کو ہٹا دیتے ہیں جو زیادہ پھول جاتے ہیں لیکن ہم زیادہ حساس قسم کے تمام حصے رہنے دیتے ہیں جو اہم ہوتے ہیں۔‘

کیاکلیٹورس کا حجم ایک جیسا ہوتا ہے؟

کلیٹورس کا ایک جیسا حجم نہیں ہوتا اور اگر کسی کو سیکس کے دوران تکلیف کا احساس ہو تو ان کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’مریض کو خود سے حجم ناپنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے کیوںکہ یہ کافی حد تک ایک ذاتی اور نجی معاملہ ہے۔ اور اگر اس کا حجم کچھ حد تک بڑا ہو لیکن تکلیف کا احساس نہ ہو، تو یہ بھی قدرتی طور پر ہو سکتا ہے۔‘

طبی لٹریچر میں جنسی اعضا کو ناپنے کے لیے ایک پیمانہ ضرور طے ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کہیں وہ غیر معمولی حد تک بڑے تو نہیں۔ تاہم اس پیمانے کا استعمال صرف ماہرین ہی کر سکتے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.