میری بیوی گیزر چلا کر نہانے کے لیے باتھ روم گئی ۔۔۔ خاتون کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ وہ موت کے منہ تک جا پہنچی؟ اگر آپ کے گھر میں بھی گیزر ہے تو یہ ضرور جان لیں

image

گیزر ایک ایسی سہولت ہے جو سردی میں ٹھنڈ سے کسی حد تک بچنے میں مدد دیتا ہے۔ ہمارے روزمرہ کے کام ہوں یا نہانا دھونا گیزر کی موجودگی میں گرم پانی کی سہولت کسی نعمت سے کم نہیں لگتی۔ لیکن اکثر یہی گیزر جان لیوہ بھی ثابت ہوتے ہیں۔ گیزر کی وجہ سے ایک شخص نے اپنی بیوی کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھا اور خوب باگ دوڑ کی جس کے بعد ڈاکٹروں کی محنت اور جدوجہد سے وہ اپنی بیوی کی زندگی کو بچانے میں کامیاب ہوئے۔

واش روم میں گیزر لگا ہوا ہے تاکہ نہاتے وقت کہیں دور جا کر گیزر آن نہ کرنا پڑے۔ ایک دن میری بیوی نہانے گئی تو میں باہر تھا جب گھر آیا تو دیکھا کہ وہ وہیں بیہوش پڑی ہے ہسپتال لے کر گیا تو معلوم ہوا کہ گیزر کی گیس کی وجہ سے اس کا دم گھٹ رہا ہے اور وہ اب زندہ نہیں بچ سکے گی کیونکہ کاربن مونو آکسائیڈ اس قدر مہلک ہوگئی ہے کہ اس کے پھیپھڑوں کو نقصان دے رہی۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ گیزر واش روم میں ہر گز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے گیس یکدم خارج ہوئی اور واش روم چونکہ بند تھا تو اندر ہی اندر اس قدر بڑھ گئی کہ خاتون کے پھیپھڑوں اور نیورونز میں نقصان کر گئی۔ شکر ہے کہ ڈاکٹروں نے بروقت تشخیص کرکے میری بیوی کی جان بچا لی ورنہ وہ بالکل زندہ نہ ہونے کے برابر تھی اور اس کو گیس کی زیادتی کی وجہ سے منہ سے جھاگ آنے شروع ہوگئے تھے جو مجھے اس بات کو سوچنے پر مجبور کر رہے تھے کہ کہیں میں ٹرپتی کو کھو ہی نہ دوں۔

اگر آپ کے پاس بھی گیزر ہے تو اسے روشن دان یا کھڑکیوں کے قریب لگائیں اور انسٹنٹ گیزر کو تو بھول کر بھی باتھ روم کے اندر نہ لگائیں کیونکہ اس میں کاربن مونو آکسائیڈ کی وہ زہریلی مقدار شامل کی جاتی ہے جو انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts