نہ فرض چھوڑا اور نہ ہی دوستی۔ جج نے دوست کو پہلے سزا دی پھر کس طرح اسے جیل سے رہا کروایا۔ جی ہاں یہ ایک سچا واقعہ ہے جس میں خاتون جج کی ملاقات کورٹ میں اپنے بچپن کے کلاس فیلو سے ہو گئی۔ جو کبھی انتہائی قابل طالبعلم ہوتا تھا آج وہی دوست مجرم بن گیا جسے دیکھ کر وہ چونک گئی۔
ابتداء میں تو خاتون جج دوست کو پہچان نہ سکی مگر جب اس کے کاغذات پڑھے تو فوراََ پوچھ لیا کہ آپ اس اسکول میں پڑھتے تھے نا۔ یہ سننا تھا کہ دوست تو رونے ہی لگ گیا اور اب جج صاحبہ کے سب کو بتایا کہ یہ بہت اچھے بچے تھے، ہماری بہت اچھی یادیں ہیں۔ لیکن دوستی فرض کے اڑے نہ آئی اور اسے 10 ماں کی قید کی سزا دے دی۔
یہی نہیں بلکہ قید کے بعد اپنی ریاست سے درخواست کی کہ ان کا علاج کروایا جائے تاکہ یہ نشے کی لت بھی چھوڑ دے ۔ اور پھر 10 ماہ کے بعد جب یہ جیل سے رہا ہوا تو ان کے اہلخانہ کے ساتھ جیل سے لینے پہنچ گئیں ، مسکراتے ہوئے دوست سے ملیں اور نصحیت کر ڈالی کہ اب آپ اپنے گھر والوں کیلئے کچھ کرو، نوکری تلاش کرو۔
تاکہ معاشرے کیلئے ایک اچھے انسان ثابت ہو سکو۔ اس کے علاوہ اب ہم سب چاہتے ہیں کہ آپ زندگی میں بے انتہا کامیابیاں حاصل کرو، آپکو اچھا انسان دیکھنے کی ہماری اس خواہش کو توڑنا نہیں۔ یہ سننا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ کیلئے وعدہ کر لیا کہ کبھی مایوس نہیں ہو گی آپ۔