یوٹیوب کے نئے انڈین نژاد سی ای او نیل موہن کون ہیں؟

نو سال تک یوٹیوب کی چیف ایگزیکٹو آفیسر رہنے والی سوزن ووجکی نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تو ان کے بعد انڈین نژاد نیل موہن جمعرات کو اس ویڈیو پلیٹ فارم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بن گئے۔

نو سال تک یوٹیوب کی چیف ایگزیکٹو آفیسر رہنے والی سوزن ووجکی نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تو ان کے بعد انڈین نژاد نیل موہن جمعرات کو اس ویڈیو پلیٹ فارم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بن گئے۔

54 سالہ سوزین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فیملی، صحت اور ذاتی زندگی پر توجہ دینا چاہتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نو سال قبل جب انھوں نے یوٹیوب میں کام کرنا شروع کیا تھا تو انھوں نے ایک بہترین لیڈرشپ ٹیم بنائی تھی، اور نیل موہن اس ٹیم کا حصہ تھے۔

نیل موہن، جنھوں نے سوزن کی جگہ لی، سٹینفورڈ سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں اور وہ پہلے گوگل میں چیف پروڈکٹ آفیسر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔

اس سے پہلے وہ مائیکرو سافٹ میں بھی کام کر چکے ہیں اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنی 23 اینڈ می کے بورڈ میں بھی رہ چکے ہیں۔

سوزن ووجکی نے کیا کہا؟

سوزن ووجکی نے جمعرات کو ایک بلاگ پوسٹ میں اپنے استعفیٰ کے بارے میں آگاہ کیا اور لکھا کہ ’یہ وقت ان کے لیے بہترین ہے کیونکہ اس وقت یوٹیوب کو سنبھالنے کے لیے ایک بہترین قیادت موجود ہے۔‘

اپنے بلاگ میں، انھوں نے لکھا کہ ’میں اس کے بانی لیری پیج اور سرگئی برن کے ساتھ اس وقت سے وابستہ ہوں جب گوگل 25 سال قبل ایک گیراج میں بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد میں نے گوگل کے لیے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

انھوں نے اسے اپنی زندگی کا ’بہترین فیصلہ‘ قرار دیا۔

سوزن نے مینلو پارک، کیلیفورنیا میں اپنے والد کے گھر کا گیراج لیری پیج اور سرگئی برن کو 1700 ڈالر ماہانہ کرائے پر دیا تھا۔

اس گیراج میں گوگل سرچ انجن بنایا گیا تھا۔ ایک سال بعد انھوں نے گوگل میں کام کرنا شروع کیا اور وہ گوگل کی 16 نمبر ملازم تھی۔

سوزن نے خود لکھا ہے کہ ’اس وقت بہت کم لوگ گوگل استعمال کرتے تھے اور اس کی کوئی آمدنی نہیں تھی۔‘ سوزن نے DoubleClick کے حصول سے لے کر AdSense کی تخلیق تک وہاں بطور مارکیٹنگ مینیجر کلیدی کردار ادا کیا۔

2006 میں جب گوگل نے یوٹیوب کو 1.65 بلین ڈالر میں خریدا، اس کے بعد 2014 میں سوزن اس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر بن گئیں۔

استعفیٰ کے حوالے سے انھوں نے لکھا کہ ’میں نے نیل موہن کے ساتھ تقریباً 15 سال کام کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہ یوٹیوب کے لیے بہترین لیڈر ثابت ہوں گے۔‘

’یوٹیوب جو کام شارٹس، سٹریمنگ، سبسکرپشنز پر کر رہا ہے، اس سے لے کر مصنوعی ذہانت تک، آگے مزید چیلنجز ہوں گے، اور نیل اس دوران یوٹیوب کی قیادت کرنے کے لیے بہترین شخص ہوں گے۔‘

انھوں نے لکھا کہ وہ نیل موہن کو نیا کردار ادا کرنے میں مدد دیں گی اور فی الحال کچھ ٹیموں کے ساتھ کام کرنا جاری رکھیں گی۔

نیل موہن کون ہیں؟

امریکہ میں رہنے والے انڈین نژاد نیل موہن کی پیدائش کہاں ہوئی اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

انھوں نے 1996 میں سٹینفورڈ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد 2005 میں ایم بی اے کیا۔

اس کے بعد، سب سے پہلے 1996 میں، انھوں نے ٹیکنالوجی کمپنی ایکسینچا میں سینئر تجزیہ کار کے طور پر کام کیا۔

اس کے بعد انھوں نے کچھ عرصہ مائیکرو سافٹ اور پھر ڈبل کلک میں پانچ سال کام کیا۔

جب نیل موہن نے 2008 میں گوگل جوائن کیا تو گوگل ڈبل کلک کو حاصل کر رہا تھا۔

اس کے بعد وہ گوگل میں ڈِسپلے اور ویڈیو اشتہارات کے سینئر نائب صدر بن گئے۔ 2015 سے، وہ یوٹیوب کے چیف پروڈکٹ آفیسر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

نیل موہن بائیو ٹیک کمپنی 23 اینڈ می اور کپڑوں کی کمپنی سٹیچ فکس کے بورڈ میں بھی شامل ہیں۔

23AndMe ایک کمپنی ہے جس کی بنیاد 2006 میں سوزن کی بہن این نے رکھی تھی۔ این گوگل کے بانی سرگئی برن کی سابقہ اہلیہ ہیں۔ دوسری جانب سٹیچ فکس کترینہ لیک کی کمپنی ہے، جسے انھوں نے سال 2011 میں بنایا تھا۔

یوٹیوب نے 2021 میں مختصر ویڈیوز کا فارمیٹ ’شارٹس‘ لانچ کیا جب نیل موہن یوٹیوب کے چیف پروڈکٹ آفیسر تھے۔ یہ ٹک ٹاک کا حریف تھا۔

اس بارے میں انھوں نے دی ورج کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھیں اس کی ترغیب یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی پہلی ’می ایٹ دی زو‘ سے ملی جو کہ صرف 18 سیکنڈ کی ویڈیو تھی۔ یہ ویڈیو سان ڈیاگو کے چڑیا گھر کے بارے میں تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’اس دور اور آج کے موبائل فونز کے دور میں بڑا فرق ہے، جہاں آپ کے ہاتھ میں زبردست کیمرے اور ایڈیٹنگ کی طاقت ہے۔ 15 سال پہلے بنائی گئی ایک ویڈیو، اگر آج بنائی جائے تو اس میں بہت کچھ ہوتا۔ ایک موبائل فون پر تھا اور اسے افقی بنانے کے بجائے، آپ اسے عمودی طور پر بناتے۔ میں اور میری ٹیم نے شارٹس کے ساتھ ایسا ہی کرنے کی کوشش کی۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.