چائے کی قیمت: ’وہ آپ کے ساتھ سونے کا تقاضہ کرتا ہے، اگر اس کی بات مان لیں تو آپ کو کام مل جائے گا‘

انٹرویو کے دوران مینیجر نے کیٹی کو ایک کھڑکی کے ساتھ لگایا اور انھیں چھونے اور کپڑے اتارنے کو کہا۔ ’میں تمہیں کچھ پیسے دوں گا، پھر تمہیں نوکری بھی دوں گا۔ میں نے تمہاری مدد کی ہے، تم میری مدد کرو، اپنا کام پورا کرو اور کل سے کام پر آ جاؤ۔‘
چائے کے باغات
BBC
چائے کے باغات میں کام کرنے والی کچھ خواتین نے کہا کہ ان کے پاس اپنے مالکان کے جنسی مطالبات کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے

کینیا میں چائے کے اُن باغات میں جنسی استحصال کا پردہ فاش کیا گیا ہے جہاں سے برطانیہ کے کچھ مشہور برانڈز بشمول پی جی ٹِپس، لپٹن اور سپر مارکیٹ سینسبری کی ریڈ لیبل کو چائے سپلائی کی جاتی ہے۔

کینیا میں چائے کے ان باغات میں کام کرنے والی 70 سے زائد خواتین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کے سپروائزرز نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے۔ یہ باغات برسوں سے دو برطانوی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔

خفیہ طور پر بنائی گئی ویڈیو میں یونی لیور اور جیمز فنلے اینڈ کمپنی کی ملکیت والے باغات پر مقامی مالکان کو دکھایا گیا، جو ایک انڈر کور رپورٹر پر جنسی تعلقات کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد تین مینیجرز کو معطل کر دیا گیا ہے۔

یونی لیور کو تقریباً 10 سال پہلے اسی طرح کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف ’زیرو ٹالرینس‘ پالیسی کا آغاز کیا تھا، لیکن بی بی سی افریقہ آئی اور پینوراما کے لیے کی جانے والی مشترکہ تحقیقات میں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات یا شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔

بی بی سی کے ٹام اوڈولا نے ان خواتین سے بات کی جو دونوں کمپنیوں کی جانب سے چلائے جانے والے چائے کے باغات پر کام کرتی تھیں۔ ان میں سے ایک نے انھیں بتایا کہ چونکہ کام بہت کم ہے، اس لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ یا تو اپنے مالکوں کے جنسی مطالبات کو تسلیم کر لیں یا پھر بغیر آمدنی کے رہیں۔

ایک خاتون نے کہا کہ ’میں اپنی ملازمت نہیں کھو سکتی کیونکہ میرے بچے ہیں۔‘

ایک اور خاتون نے کہا کہ ایک ڈویژنل مینیجر نے اُن کا کام اس وقت تک روکے رکھا جب تک کہ وہ اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے پر راضی نہ ہو گئیں۔

ان کا کہناتھا کہ ’یہ انتہائی اذیت ناک ہے، وہ ہمبستری کا تقاضہ کرتا ہے، اگر آپ اس کی بات مان لیں تو پھر آپ کو کام مل جائے گا۔‘

کینیا
Getty Images

ایک خاتون نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ ان کے سپروائزر نے ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جس کے بعد وہ ایچ آئی وی سے متاثر ہو گئیں۔

جنسی زیادتی کے الزامات کے بارے میں مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لیے، بی بی سی نے چائے کے باغات پر کام کرنے کے لیے خفیہ رپورٹر کیٹی (جو ان کا اصلی نام نہیں) کو بھرتی کیا۔

کیٹی کو جیمز فنلے اینڈ کمپنی کے لیے بھرتی کرنے والے مینیجر جان چیبوچوک کے ساتھ ملازمت کے انٹرویو کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ انٹرویو ہوٹل کے ایک کمرے میں رکھا گیا تھا۔

بی بی سی کے ٹام اوڈولا سے بات کرنے والی متعدد خواتین پہلے ہی چیبوچوک پر الزامات لگا چکی تھیں۔ چیبوچوک نے 30 سال سے زائد عرصے تک فنلے کے باغات پر کام کیا، پہلے ایک سٹیٹ مینیجر کے طور پر اور پھر ایک کنٹریکٹنگ کمپنی کے مالک کے طور پر۔

انٹرویو کے دوران چیبوچوک نے کیٹی کو ایک کھڑکی کے ساتھ لگایا اور انھیں اسے چھونے اور اس کے کپڑے اتارنے کو کہا۔ اس نے کہا ’میں تمہیں کچھ پیسے دوں گا، پھر تمہیں نوکری بھی دوں گا۔ میں نے تمہاری مدد کی ہے، تم میری مدد کرو، اپنا کام پورا کرو اور کل سے کام پر آ جاؤ۔‘

کیٹی نے واضح طور پر کہا کہ وہ اس کےلیے راضی نہیں ہیں۔ آخر کار اس نے ہار مان لی اور پروڈکشن ٹیم کے ایک رکن نے جو کیٹی کی حفاظت کے لیے قریب ہی تعینات تھے، انھیں وہاں سے بہانہ بنا کر نکلنے کے لیے کہا۔

کیٹی نے کہا ’میں بہت ڈر گئی تھی اور بہت صدمے میں تھی۔ چیبوچوک کے ساتھ کام کرنے والی خواتین کے لیے واقعی بہت مشکل رہا ہو گا۔‘

جیمز فنلے اینڈ کمپنی نے کہا کہ بی بی سی کی جانب سے کمپنی سے رابطہ کیے جانے کے بعد چیبوچوک کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ اس کی اطلاع پولیس کو بھی دے دی گئی ہے اور اب وہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

کیٹی کو ایک دوسرے چائے کے ایک باغ میں بھی انڈر کور رپورٹر ہوتے ہوئے جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، جو اس وقت یونی لیور کے زیر انتظام تھا۔

انھیں انڈکشن ڈے پر بُلایا گیا تھا جہاں ایک ڈویژنل مینیجر، جس کا نام جریمیا کوسکی تھا، نے نئے بھرتی ہونے والوں کو جنسی ہراسانی کے حوالے سے یونی لیور کی ’زیرو ٹالرینس‘ پالیسی کے بارے میں ایک تقریر کی۔

تاہم، اس کے بعد اس نے کیٹی کو اس شام ایک ہوٹل کی بار میں ملنے کے لیے مدعو کیا اور ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور ان سے کہا کہ وہ اس کے ساتھ اس کے گھر واپس چلیں۔

بعد میں کیٹی کا کہنا تھا کہ ’اگر میری پوری زندگی واقعی اس ملازمت پر منحصر ہوتی تو میں صرف تصور کر سکتی ہوں کہ اس ملاقات کا کیا انجام ہو سکتا تھا۔‘

کیٹی کو ویڈنگ ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جہاں ہفتے میں چھ دن بہت زیادہ اور سخت کام ہوتا ہے۔ وہاں کے سپروائزر سیموئیل یبئی نے ہلکی ڈیوٹی کے بدلے انھیں سیکس کے لیے کہا۔

جب کیٹی نے یونی لیور میں جنسی ہراسانی کی شکایت سننے والے افسر کو اس رویے کی اطلاع دی تو اسے کہا گیا ’اپنے اصولوں پر قائم رہو۔ نوکری کے بدلے اپنا جسم مت دو۔‘

جب انھوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کے اعلیٰ افسران کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے، انھیں کوئی جواب نہیں ملا۔

یونی لیور کا کہنا ہے کہ ان الزامات سے کمپنی کو ’بہت افسوس اور گہرا صدمہ پہنچا‘ ہے۔ جب بی بی سی خفیہ طور پر یہ فلم بندی کر رہی تھی تب کمپنی نے کینیا میں اپنے آپریشنز فروخت کر دیے۔

نئے مالک، لپٹن ٹیز اینڈ انفیوژنز کا کہنا ہے کہ اس نے ’فوری طور پر دونوں مینیجرز کو معطل کر دیا ہے‘ اور ’مکمل اور آزادانہ تحقیقات‘ کا حکم دیا ہے۔

سیموئیل یبئی اور جریمیا کوسکی نے اپنے خلاف الزامات کی تردید کی ہے۔

جیمز فنلے سپر مارکیٹ سینسبری اور ٹیسکو کے ساتھ ساتھ سٹاربکس کو بھی کینیا کی چائے فراہم کرتی ہے۔

بی بی سی کی تحقیقات کے جواب میں، سینسبری نے کہا ’ان خوفناک الزامات کی ہماری سپلائی چین میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

سپر مارکیٹ ٹیسکو نے کہا کہ وہ الزامات کو ’انتہائی سنجیدگی سے‘ لیتے ہیں اور ’مضبوط اقدامات‘ کو یقینی بنانے کے لیے فنلے کے ساتھ ’مسلسل رابطے‘ میں ہیں۔

پیر کو سٹاربکس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسے بے حد تشویش ہے اور اس نے کینیا میں جیمز فنلے اینڈ کمپنی سے خریداری کو معطل کرنے کے لیے ’فوری کارروائی‘ کی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.