پاکستان کے بعد چین کا بھارت پر کاری وار۔۔ اروناچل پردیش کو نیا نام دیکر اپنا علاقہ قرار دے دیا

image

جنوبی ایشیا میں بدلتے ہوئے حالات نے ایک بار پھر بھارت کو سفارتی سطح پر جھٹکا دیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد، بھارت کو اب مشرقی سرحد پر چین کی سخت پوزیشن کا سامنا ہے۔ چین نے اروناچل پردیش کو باضابطہ طور پر اپنا علاقہ قرار دیتے ہوئے اسے "زانگنان" کا نیا نام دیا ہے، اور وہاں موجود 27 مختلف مقامات کے لیے چینی زبان میں نئے نام بھی جاری کر دیے ہیں۔ ان میں پہاڑی سلسلے، دریا، درے، جھیلیں اور رہائشی علاقے شامل ہیں۔

چینی وزارت خارجہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ فیصلہ تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی حقائق کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ علاقہ ہمیشہ سے چین کے زیر انتظام رہا ہے، اور مقامی ناموں کی تبدیلی ان کی خودمختاری کا حصہ ہے، نہ کہ کوئی نیا دعویٰ۔ بیجنگ نے بھارت کی جانب سے اروناچل پردیش کو اپنی ریاست کہنے کے مؤقف کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ خطہ دراصل جنوبی تبت کا حصہ ہے۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے چین کے دو بڑے سرکاری میڈیا اداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کیا ہے، جس پر چین نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس تناؤ کے پس منظر میں وہ جھڑپیں بھی موجود ہیں جو 2020 میں لداخ کی لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر پیش آئیں، جن میں دونوں طرف جانی نقصان ہوا اور تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی۔

گزشتہ برس حالات میں کچھ نرمی آئی تھی، تاہم تازہ اقدامات نے واضح کر دیا ہے کہ اعتماد کی فضا اب بھی قائم نہیں ہو سکی۔ چین کی یہ نئی حکمت عملی بھارت کے لیے ایک اور سفارتی امتحان بن چکی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دہلی پہلے ہی پڑوسی ممالک سے تنازعات کے باعث دباؤ میں ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا یہ قدم نہ صرف خطے میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے بلکہ بھارت کے لیے علاقائی سطح پر چیلنجز میں مزید اضافہ بھی کرے گا۔ ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ مودی حکومت کی پالیسیوں نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو پیچیدہ بنا دیا ہے، جو جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.