’512 کلو پیاز کی فروخت پر کسان کے ہاتھ میں صرف دو روپے، یہ تو ظلم ہے‘

ایک جانب جہاں پاکستان میں جنوری میں ایک کلو پیاز کی قیمت 220 سے 250 روپے تک جا پہنچی تھی تو دوسری جانب انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں پیاز کی اچھی فصل ہونے کے باوجود کسانوں کے آنسو نکل آئے۔
انڈیا
Getty Images

پیاز کاٹنے والے کے آنسو نکلتے ہیں، یہ تو ہم جانتے ہیں لیکن پیاز کاشت کرنے والے کے آنسو بھی نکل سکتے ہیں یہ ہمیں معلوم نہیں تھا۔

ایک جانب جہاں پاکستان میں جنوری میں ایک کلو پیاز کی قیمت 220 سے 250 روپے تک جا پہنچی تھی تو دوسری جانب انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر میں پیاز کی اچھی فصل ہونے کے باوجود کسانوں کے آنسو نکل آئے۔

انڈین خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق ناسک کے کسان پیاز کی منڈیوں میں سراپا احتجاج ہیں جن کا کہنا ہے کہ انھیں پیاز کی کھیتی کی لاگت بھی وصول نہیں ہو پا رہی ہے کیونکہ پیاز کی اچھی فصل کی وجہ سے اس کی قیمت بہت کم دی جا رہی ہے۔

شولا پور کے ایک کسان کو 10 بوری پیاز کی فروخت پر محض دو روپے کی آمدن ہوئی کیونکہ پیاز کے بازار تک لے جانے میں جو خرچ آیا اس کے بعد ان کے پاس صرف دو روپے بچے۔

انھیں منڈی میں پیاز کی قیمت 100 روپے فی کوئنٹل پڑی یعنی ایک روپے فی کلو۔

شولاپور کے بارسی تعلقہ کے بورگاؤں کے کسان راجندر تکارام چوان نے 70 کلومیٹر کا سفر کرتے ہوئے شولاپور زرعی پروڈکٹ مارکیٹ کمیٹی (اے پی ایم سی) میں موسم سرما کی اپنی پیاز کی فصل کو ایک روپے فی کلو کے حساب سے نیلام کیا۔

اس سودے کے بعد انھیں دو روپے کا پوسٹ ڈیٹڈ چیک ادائیگی کے طور پر دیا گیا جسے وہ 15 دن کے بعد ہی کیش کر سکتے ہیں۔

چوان نے اپنی پوری فصل کی فروخت سے 512 روپے کمائے لیکن اے پی ایم سی کے تاجر نے ٹرانسپورٹیشن چارجز اور دیگر اخراجات کے طور پر 509.50 روپے کاٹ لیے۔ اس کے بعد ان کے حصے میں صرف 2.49 روپے آئے۔

خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق مسٹر چوان نے کہا: ’بیجوں، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی قیمتیں گذشتہ تین چار سالوں میں دگنی ہو گئی ہیں۔ میں نے تقریباً 500 کلو پیاز اگانے کے لیے اس بار تقریباً 40,000 روپے خرچ کیے۔‘

مسٹر چوان کے بیٹے انا راجندر چوان نے بتایا کہ: ’میں نے دو ایکڑ زمین میں پیاز اگایا اور دس بوریاں بیچنے کے لیےشولاپور منڈی پہنچا۔‘

’وزن کرنے کے بعد مجھے 2 روپے کا چیک دیا گیا۔ میں نے (پیاز کی کاشت کے لیے جو) قرض لیا تھا۔ میں اسے کیسے واپس کروں گا؟‘

انڈین اخبار دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق چوان کا پیاز خریدنے والے تاجر ناصر خلیفہ نے بتایا کہ چوان کو یہ چیک ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے جاری کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا: ’ہم نے رسیدیں اور چیک جاری کرنے کے عمل کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں چوان کو پوسٹ ڈیٹڈ چیک دیا گیا ہے۔ چیک پر درج رقم سے قطع نظر یہ ایک عام طرز عمل ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’پہلے ایک روٹی پر پیاز رکھ کر کھا لیتے تھے، اب وہ بھی ممکن نہیں‘: پاکستان میں پیاز کی قیمت کو پر کیوں لگے؟

قورمے کی ’توہین‘ پر سرحد کے دونوں پار ناراضی: ’یہ ہے اصل بیرونی سازش‘

انڈین کھانوں کا ’گمنام ہیرو‘ دھنیا، جس کی چند باورچی خانوں میں قدر نہیں کی جاتی

اس کم قیمت کا دفاع کرتے ہوئے خلیفہ نے کہا: ’پہلے، چوان اعلیٰ معیار کے پیاز لائے تھے جو 18 روپے فی کلو فروخت ہوئے تھے۔ بعد میں وہ ایک اور کھیپ لائے جس سے اسے 14 روپے فی کلو ملے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’کم معیار کے پیاز عام طور پر فروخت نہیں ہوتے۔‘

ایک ٹوئٹر صارف رمن دیپ سنگھ مان نے ایک رسید کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’512 کلو پیاز فروخت کرنے پر کسان کے ہاتھ میں صرف دو روپے آئے۔‘

’اس سے تو ان کے واپس گھر جانے کا کرایہ بھی ادا نہیں ہو سکے گا۔ وہاں اپنے اہل خانہ کو کیسے کھلائیں گے، بچوں کے سکول کی فیس کیسے دیں گے اور علاج کا خرچہ کیسے اٹھائيں گے؟‘

https://twitter.com/ramanmann1974/status/1628739989449359360

تیلنگانہ کے ایک وزیر وائی ستیش ریڈی (وائی ایس آر) نے اس خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا یہی امرت کال ہے مودی جی؟‘

وائی ایس آر کے جواب میں کئی لوگوں نے کہا کہ اسی لیے تو فارمر بل (ایم ایس پی) لایا جا رہا تھا لیکن آپ لوگوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔

کئی لوگوں نے لکھا کہ ’پنجاب کے کسانوں کا شکریہ ادا کریں جنھوں نے منیمم سپورٹ پرائس (ایم پی ایس) کی مخالفت کی تھی۔‘

تسلیم احمد رحمانی نامی صارف نے لکھا کہ ’دارالحکومت دہلی میں پیاز کی خردہ قیمت 45 روپے فی کلو ہے جبکہ ناسک کے پیاز اگانے والے کسانوں کو ایک روپے فی کلو قیمت دی جا رہی ہے اور 512 کلو پیاز فروخت کرنے اور ٹرانسپورٹ کا کرایہ اور پیاز اتارنے کی اجرت کاٹ کر اسے صرف دو روپے دیے جاتے ہیں جو 15 دنون بعد ملیں گے۔ یہ ظلم ہے۔ کسان کہاں جائے گا؟‘

https://twitter.com/Drrehmani/status/1629114549109665792

ایک اندازے کے مطابق انڈیا میں سالانہ 30 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ پیاز اگائی جاتی ہے۔

2021-22 کے دوران یہاں 460 ملین امریکی ڈال پیاز اگایا گیا۔ انڈیا میں پیاز کی 90 فیصد کھپت ملک کے اندر ہی ہو جاتی ہے۔

مہاراشٹر انڈیا کی سب سے زیادہ پیاز اگانے والی ریاست ہے جہاں 4335 ہزار میٹرک ٹن پیاز سالانہ اگایا جاتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.