بارکھان: ’میرے دونوں بچوں کی لاشوں کو مجھے دے دو تاکہ میں ان کو دیکھ سکوں‘

بارکھان میں جس گراں ناز نامی خاتون کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا لیویز فورس نے جمعرات کی صبح کوہلو کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے اس خاتون کو ان کی بیٹی اور چار بیٹوں سمیت بازیاب کروا لیا ہے۔
پاکستان
BBC
بی بی گراناز

’میرے دونوں بچوں کی لاشوں کو مجھے دے دو تاکہ میں ان کو دیکھ سکوں اور مجھے یقین ہو کہ وہ لاشیں میرے بچوں کی ہیں۔‘

بی بی گراناز نے یہ الفاظ تقریبا چار سال بعد اپنے شوہر خان محمد مری سے ملاقات کے بعد ادا کیے۔

واضح رہے کہ 20 فروری کو بلوچستان کے علاقے بارکھان کے ایک کنویں سے ایک خاتون اور دو نوجوانوں کی لاش برآمد ہوئی تھی جس کے بعد یہ گمان کیا جا رہا تھا کہ یہ گراناز بی بی اور ان کے دو بیٹوں کی لاشیں ہیں۔

بی بی گراناز کے شوہر خان محمد مری نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی اہلیہ اور سات بچے بلوچستان کے وزیر مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں۔

تاہم لیویز فورس نے جمعرات کی صبح کوہلو کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے بی بی گراناز کو ان کی بیٹی اور چار بیٹوں سمیت بازیاب کروا لیا تھا۔

ایک جانب جہاں کنویں سے ملنے والی خاتون کی لاش کی شناخت اب تک نہیں ہو سکی، وہیں محمد خان مری نے ہلاک ہونے والے دونوں نوجوانوں سے متعلق دعوی کیا تھا کہ یہ ان کے بیٹے ہیں۔

گراناز کی چار سال بعد شوہر سے ملاقات

بازیابی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بی بی گراناز،ان کی بیٹی اور چار بیٹوں کی ملاقات جمعہ کے روز پولیس لائن میں کرائی گئی جہاں گراناز کے شوہر خان محمد مری بھی موجود تھے۔

اپنے بیوی اور بچوں سے خان محمد مری کی یہ اندازاً چار سال بعد پہلی ملاقات تھی۔

تاہم اس موقعے پر گراناز کے منہ سے صرف چند ہی الفاظ نکل سکے۔

صحافیوں سے ملاقات کے بعد گراناز کی ایک چھوٹی سی ویڈیو جاری کی گئی جس میں انھوں نے مختصر بات کی۔

بلوچی زبان میں انھوں نے کہا کہ ’میرے دونوں بچوں کی لاشوں کو مجھے دے دو تاکہ میں ان کو دیکھ سکوں اور مجھے یقین ہو کہ یہ ان کی لاشیں ہیں۔‘

ان چند جملوں کے بعد وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں۔

واضح رہے کہ خان محمد مری کا کہنا ہے کہ ان کی بیوی اور سات بچے بلوچستان کے وزیر مواصلات و تعمیرات سردار عبدالرحمان کی نجی جیل میں 2019 سے قید تھے جن میں سے دوبیٹوں کو ہلاک کیا گیا۔

انھوں نے اپنے بیٹوں کی ہلاکت کا الزام بھی سردار عبدالرحمان کھیتران پر لگایا تھا تاہم سردار عبدالرحمان کھیتران نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

یاد رہے کہ عبدالرحمن کھیتران کو بدھ کے روز پولیس نے حراست میں لیا تھا اور جمعرات کی دوپہر انھیں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے پولیس نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جس کے بعد ان کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ سردار عبدالرحمان کھیتران سے قتل کے واقعے کے بارے تفتیش کی جارہی ہے ۔

اس واقعے پر تحقیقات کے لیے کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری سلمان چوہدری کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈی آئی جی کوئٹہ, ڈی آئی جی سپیشل برانچ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ شامل ہیں۔

پولیس ترجمان کے مطابق قتل کے واقعہ میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

بی بی گراناز کی بازیابی

لیویز کی کوئیک ریسپانس فورس کے رسالدار میجر شیر محمد مری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بچے کو دکی جبکہ دیگر بچوں کو بارکھان ڈیرہ بگٹی بارڈر کے علاقے سے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر بازیاب کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مغویوں کی بازیابی کے لیے چار ٹیموں پر مشتمل 120 جوانوں نے حصہ لیا اور یہ کارروائی وزیر داخلہ سیکرٹری ہوم اور ڈی جی لیویز کے ہدایت کے روشنی میں کی گئی ہے۔‘

تاہم لیویز حکام کے مطابق اس کارروائی میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ ملزمان چھاپے کی پیشگی اطلاع ملنے کے باعث فرار ہو گئے۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران پر الزام اور ان کا جواب

خان محمد مری
BBC
خان محمد مری

بلوچستان کے وزیر برائے مواصلات و تعمیرات اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمان کھیتران نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاتون سمیت تینوں افراد کا قتل انھوں نے نہیں کیا بلکہ یہ ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کے لیے ایک سازش ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کی کوئی نجی جیل ہے۔

لیکن ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد بلوچستان حکومت نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنانے کی ہدایت کی تھی۔

اس سے قبل خان محمد مری نے کوئٹہ میں مری قبائل کے افراد کے دھرنے پر مقام سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب تک میں اپنے بچوں اور بیوی سے مل نہیں لیتا تب تک ان کی بازیابی کی تصدیق نہیں کر سکتا۔‘

انھوں نے کہا تھا کہ ’ہلاک ہونے والے دو لڑکے میرے بیٹے محمد نواز اور عبدالقادر ہیں۔‘

خان محمد مری نے واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مقتول خاتون اگر میری اہلیہ نہیں تو کسی کی بہن تو ہے۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’سردار عبدالرحمان کھیتران کے نجی جیل میں بچے خواتین و بزرگ قید ہیں اور ان کی تین نجی جیلیں ہیں۔‘

لڑکی کی شناخت تاحال ایک معمہ

خان محمد مری کی اہلیہ کی زندہ بازیابی کے بعد کنویں سے ملنے والی لڑکی کی لاش کی شناخت ایک معمہ بن گئیہے۔

یہ لاش ناقابل شناخت تھی تاہم اس کا معائنہ کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ لاش کسی بڑی عمر کی خاتون کی نہیں بلکہ لڑکی کی ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس کی شناخت چھپانے کے لیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا جبکہ اس کی سر پر تین گولیاں ماری گئی ہیں۔

انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ خاتون کو ریپ کا بھی نشانہ بنایا گیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.