بیٹا جب دنیا میں آتا ہے تو والد خوشی سے جھومتا، اسے اپنے کندھوں پر بٹھا کر سیر کرواتا۔ لیکن جب یہی باپ کمزور ہو جائے تو لاڈلے بچے بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔ بالکل ایک ایسا ہی منظر آپ کے سامنے لانے لگے ہیں جس میں والد وہیل چیئر پر ہے لیکن بیٹے کیلئے دروازے پر بیٹھا رہتا ہے۔
جی ہاں یہ ایک سچا واقعہ ہے جس میں صارم محمود نامی شخص گھر پر آتا ہے تو دیکھتا ہے کہ اس کے والد کمرے کے دروازے کے باہر بیٹھے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ والد کو دیکھتے ہی اس کے چہرے پر خوشی جھلک اٹھتی ہے، یہ انہیں سیلوٹ مارتا اور بوسہ دیتا۔ پھر تھوڑی دیر بعد انہیں کہتا ہے کہ آپ بھی سیلوٹ مار کر دیکھائیں۔
بیٹا کہے اور والد فرمائش پوری نہ کرے ، یہ کیسے ہو سکتا ہے تو کمزوری کے باوجود بھی انہوں نے سیلوٹ مارنے کی کوشش کی پھر بیٹے کا ہاتھ چوم لیا۔
اس کے بعد صارم صاحب ہی پوچھتے ہیں کہ آپکو آئس کریم کھانی ہے ابو جی تو چلیں، آج صرف ہم دونوں چلیں گے۔یہی ایک اچھے بیٹے کا فرض ہے کہ والدین کا بڑھاپے میں سہارا بنے جیسے وہ بچپن میں اس کا سہارا تھے۔
یہاں آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ یہ ضعیب باپ آج وہیل چیئر پر ہے لیکن اپنی اولاد سے اس قدر محبت کرتا ہے کہ اس کے انتظار میں کمرے سے باہر موجود رہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ باہر کی دنیا ظالم ہے، جب تک بیٹا گھر نہ آجائے یہ بزرگ والد بھی کمرے میں نہیں جاتے۔