آثارِ قدیمہ کے ماہرین کے مظابق پونی (چھوٹے گھوڑے کی نسل) کے قد کا بونا ہاتھی بحیرہ روم کے جزیرے سائپرس میں پایا جاتا تھا اور ویسٹ انڈیز میں پایا جاتا تھا ۱۸۰ کلو وزن کا چوہا جو ایک امریکی سیاہ ریچھ کو ٹکر دے سکے ۔
ان جزیروں پر پائے جانے والے ان چھوٹے قد کے گینڈوں، بھینسوں اور بھیڑیوں کی نسلیں خطرے میں ہیں اور بہت حد تک ختم ہوچکی ہیں۔ اور کچھ رپورٹس کے مطابق زمین پر پسنے والی بہت سی غیر معمولی جانداروں کے خاتمے کا خدشہ ہے۔ وقت
تحقیقات کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جزیرے پر رہنے والے ۱۲۰۰ سے زائد موجودہ جانداروں اور ۳۵۰ ختم ہوجانے والے جانداروں کا جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ان جانداروں کو ختم ہونے کا زیادہ خدشہ ہے جن کی جسامت میں زیادہ تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور جب سے لوگوں نے اس جزیرے پر آکر بسنا شروع کیا ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ بڑی جسامت کے جانداروں میں یہ تبدیلیاں جگہ کی تنگی کی وجہ سے رونما ہورہی ہیں کیونکہ ان پر اس بات کا دباؤ ہوتا ہے اور اس کی ایک وجہ خوراک کی کمی بھی ہے۔ جبکہ چھوٹے جسامت کے جانداروں کی جسامت میں اضافہ اس لئے ہورہا ہے کہ انہیں جزیرے میں خدشات کم ہیں۔
اس تمام عمل کو island effect کہا جاتا ہے جس کو آسان الفاظ میں جگہ کی وجہ سے رونما ہونے والی تبدیلیاں کہا جاسکتا ہے۔ انڈونیشیا کا فلوریز کا جزیرہ بھی اس کی ایک اہم مثال ہے۔ لیکن اب ان کی نسلیں تیزی سے ختم ہورہی ہیں اور اس کی اہم وجہ انسانوں کا ان جزیروں پر جابسنا ہے۔