جلد میں چپک جاتا ہے اور پھر ۔۔ اگر آپ کے گھر میں بھی یہ کیڑا نظر آئے تو فوری نکال دیں ورنہ ،عجیب و غریب کیڑے کے کاٹنے سے لوگ کس جان لیوا بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں؟

image

کیڑے دکھنے میں چھوٹے مگر جان لیوا بھی ہوتے ہیں۔ بہت سے کیڑوں میں ایسا زہر موجود ہوتا ہے کہ اگروہ انسان کو کاٹ لیں تو اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام میں آپ کو ایک ایسے ہی خطرناک کیڑے سے متعلق بتانے جا رہے ہیں جس نے انسانوں پر حملہ کر دیا ہے۔

اس کیڑے کا انگریزی نام ٹک ہے جو انسانی جلد پر چپک جاتا ہے اور اپنا زہر اندر ڈال دیتا ہے۔ کاٹنے والی جگہ پر لال نشان بن جاتا ہے او انسان فلو کی بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ٹک جو انسانوں یا جانوروں کے جسموں پر رہتا ہے اور ان کے خون کو بطور خوراک استعمال کرتا ہے۔

صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ ٹک کے کاٹنے سے پھیلنے والا مہلک انفیکشن پہلی بار انگلینڈ کے بیشتر حصوں میں پھیل گیا ہے۔

انگلینڈ کے شہر یارکشائر، نورفولک، ہیمپشائر اور ڈورسیٹ کی سرحد پر یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (UKHSA) کے ذریعے مریضوں میں ٹک سے پیدا ہونے والے انسیفلائٹس وائرس (ٹی بی ای وی) کے تین کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔

یو کے ایس اے کی ڈاکٹر ہیلن کالبی نے اس وائرس سے متعلق بتایا کہ اگرچہ عام لوگوں کے لیے خطرہ بہت کم ہے لیکن لوگوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ ٹک کے کاٹنے سے خود کو بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کریں۔ جیسا کہ اپنے ٹخنوں اور ٹانگوں کو ڈھانپیں، کیڑے مار دوا کا استعمال کریں۔

یہ وائرس عام طور پر ہلکے فلو جیسی علامات کا سبب بنتا ہے لیکن مرکزی اعصابی نظام میں شدید انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے، جیسے میننجائٹس یا انسیفلائٹس۔

زیادہ سنگین معاملات میں سر درد، گردن کی اکڑن، الجھن یا کم ہوش کے ساتھ تیز بخار شامل ہوسکتا ہے۔

برطانیہ کے مختلف حصوں میں بنیادی طور پر ہرنوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ٹِکس بہت عام ہو رہی ہیں۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ متاثرہ ٹکیاں ہجرت کرنے والے پرندوں کے ذریعے برطانیہ پہنچی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کے کاٹنے سے فلو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے اس لیے اگر وقت پر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو انسان کی موت بھی ہوسکتی ہے۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts