رمضان کے دوران نشر کیے جانے والے ٹی وی ڈرامے یکسانیت کا شکار

image
رمضان کے دوران ٹی وی پر نشر کرنے کے لیے خصوصی کھیل تیار کیے جاتے تھے۔ پانچ سال پہلے رمضان کے خصوصی ڈرامہ سیریز کا رجحان ’سنو چندا‘ سے بڑھا۔ اس کے بعد بہت سارے چینلز نے رمضان میں خصوصی طور پر کھیل بنانے شروع کر دیے۔ تاحال ’رمضان پلیز‘ کو پوری تیاری کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

’سنو چندا‘ کے بعد دو تین سال تک تو اس رجحان نے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا رکھا  لیکن اس سال جو ’رمضان پلیز‘ مختلف چینلز پر چل رہے ہیں وہ شائقین کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے میں بہت زیادہ کامیاب نظر نہیں آتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر ڈراموں کا ملتا جلتا پلاٹ، پنجابی اردو بولنے کا تڑکہ، ڈرامے کے ہیرو ہیروئن ایک دوسرے کو پہلے پسند نہیں کرتے پھر ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں پھر ان کی فیملیز کے پھڈے، ان کی شادی میں ایک رکاٹ بن جاتے ہیں، لیکن بعد میں دور ہو جاتے ہیں اور ان کی شادی ہو جاتی ہے۔

وہی رائٹرز وہی سکرپٹ، وہی پلاٹ، وہی کرداروں کی وجہ سے رمضان پلیز یکسانیت کا شکار ہونے لگے ہیں۔ ایک بھیڑ چال ایسی شروع ہوئی ہے کہ مختلف کام کرنے کی بجائے رمضان پلیز کو ایک ہی پیٹرن پر بنایا جا رہا ہے۔

رمضان پلیز کو ہم اگر دیکھیں تو ابھی تک کے کامیاب ترین رمضان پلیز میں ’سنو چندا‘ سر فہرست نظر آتا ہے۔ اس کے بعد جتنے بھی ڈرامے آئے ان کی کہانیاں اسی ڈرامے کی کہانی سے متاثر نظر آتی ہے۔ اس ڈرامے کو لکھاری صائمہ اکرم چوہدری نے لکھا تھا۔ وہ بھی اب اسی پلاٹ میں پھنس کر رہ گئی ہیں کیونکہ اس ڈرامے کے بعدان کے لکھے ہوئے جتنے بھی رمضان پلیز آئے ہیں وہ ایک جیسے محسوس ہوتے ہیں۔

اس بار ایک الگ چیز یہ رہی ہے کہ امرخان بطور رائٹر ایک رمضان پلے لے کر آئی ہیں جس کا نام ہے ہیر دا ہیرو۔ اس ڈرامے کی کہانی اور کردار اس قدر بکھرے ہوئے ہیں کہ دیکھنے والے سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ہم کیا دیکھ رہے ہیں۔ لیکن اس چیز کا چینلز والوں کو احساس رتی برابر بھی نہیں۔ وہ ایک ہی پیٹرن پر رائٹر سے لکھوائے جا رہے ہیں۔ جدت تو رمضان پلیز سے بالکل ہی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

کم از کم اس بار کے رمضان پلیز نے شائقین کو بے حد مایوس کیا ہے۔ سب سے پہلے ہم بات کریں گے ڈرامہ ’ہیر دا ہیرو‘ کی۔ اس ڈرامے کو امر خان نے لکھا ہے اور انہوں نے اپنے کردار کو بالی وڈ کی چلبلی ہیروئنز کی طرح رنگ دینے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام نظر آ رہی ہیں کیونکہ ان کی اوور ایکٹنگ شائقین کو پسند نہیں آ رہی۔ وہ اپنے کردار کی ڈیمانڈ سے بڑھ کر ایکٹنگ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

امرخان ہیر کا کردار ادا کررہی ہیں۔ ہیر ایک ایسی لڑکی ہے جو اپنے حالات سے بڑے خواب دیکھتی ہے۔ وہ ایک مصروف ٹک ٹاکر ہے جو سوشل میڈیا پر متحرک رہنے کے لیے مشغول رہتی ہے اور پنجابی جٹی کی طرح بہادر ہے۔ جبکہ عمران اشرف ہیرو بٹ کا کردار کر رہے ہیں تاہم ان کی اداکاری کو پسند کیا جا رہا ہے۔

ڈرامہ ’ہیر دا ہیرو‘ کے کردار اوور ایکٹنگ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ فائل فوٹو

ڈرامے کی ڈائریکٹر صائمہ وسیم ہیں۔ ڈرامہ عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نے پروڈیوس کیا ہے۔ امر خان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 80 اور 90 کی دہائی کے ففٹی ففٹی، سونا چاندی اور انکل عرفی جیسے مشہور سچویشنل ڈراموں سے متاثر ہو کر لکھا ہے۔

دوسرے نمبر پر ہم بات کریں گے ڈرامہ سیریل ’تیرے آنے سے‘ کی ۔ اس ڈرامے کی کاسٹ بہت بڑی ہے۔ جس میں منیب بٹ، کومل میر، سدرہ نیازی، صدف آشان، زینب قیوم، حرا سومرو، زین افضل، راشد فاروقی، لائبہ خان، حماد فاروقی، ایلی زید، عادی خان، عادل واڈیہ، برجیس فاروقی، مجتبی عباس خان، علی رضوی، علینا چوہدری، عالیہ بخاری، اختر غزالی، ریحانہ کلیم، عنایت خان، شاہد خواجہ، شریف بلوچ، سہیل مسعود، حمیرا عفان، حمزہ محسن، علی خان، محمود اسلم اور سلمان شاہد شامل ہیں۔

اس ڈرامے میں ناظرین کو کئی طرح سے دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کہانی میں دو پنجابی خاندانوں کو دکھایا گیا ہے تاہم صرف چند کردار ہی پنجابی لہجے میں اردو بولتے ہیں۔

اس ڈرامے کا ایک نہایت قابل افسوس پہلو یہ کہ زینب قیوم اور شمیم ہلالی انتہائی غلط انداز میں پنجابی بول رہی ہیں جو یقینی طور پر سکرپٹ بھی ایسے ہی لکھی گئی ہو گی جس کا خیال نہ تو رائٹر نے رکھا اور نہ ہی ڈائریکٹر نے۔ اس ڈرامے کا انجام بھی واضح ہے کہ کومل میر اور منیب بٹ پہلے دوست بنیں گے اور پھر ان کی شادی ہو جائے گی اور ہر ڈرامے کی طرح اس کا بھی ہیپی اینڈ ہوگا۔

ڈرامے کی کہانی ثمرہ بخاری نے لکھی ہے جبکہ ڈائریکٹر ذیشان احمد ہیں۔

تیسرے نمبر پر ہم بات کریں گے ڈرامہ ’چاند تارا‘ کی اس میں عائزہ خان اور دانش تیمور مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس ڈرامے کو صائمہ اکرم چوہدری نے لکھا ہے، ڈائریکشن دانش نواز کی ہے۔

کاسٹ میں مدیحہ افتخار، غزل صدیقی، ماہا حسن، صبا فیصل، ریحان شیخ، عاشر وجاہت، عدنان جعفر، رومیسا خان اور بہروز سبزواری شامل ہیں۔

عائزہ خان ڈاکٹر جبکہ دانش تیمور سافٹ ویئر انجینئر کا کردار کر رہے ہیں۔ دونوں اپنے اپنے کرداروں میں فِٹ نہیں بیٹھ رہے۔ بہت سے شائقین کا کہنا ہے کہ دانش اور عائزہ کا کردار کسی کم عمر لڑکی لڑکے کو دیا جانا چاہیے تھا۔

دونوں میاں بیوی کو ایک ساتھ دیکھ کر شائقین بہت زیادہ خوش نظر نہیں آ رہے۔ دانش تیمور بالکل بھی شائقین کا دل جیتنے میں کامیاب نظر نہیں آ رہے۔ ڈرامے کے اکثر کردار اوور ایکٹنگ کا شکار ہیں۔

خاص طور پر دانش اور عائزہ کئی مناظر میں ایسی بچگانہ حرکات کرتے دکھائی دیتے ہیں جو ناظرین نے رد کر دی ہیں۔ ڈرامے کے ایک سین میں عائزہ خان دانش سے ملنے ہسپتال کی ایمبولینس ہی لے کر چلی جاتی ہے۔ اس سین کی وجہ سے نہ صرف دونوں فنکاروں بلکہ رائٹر اور ڈائریکٹر کو بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اس ڈرامے کو دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شائقین کو زبردستی ہنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہانی میں تو کوئی نئی بات نظر ہی نہیں آ رہی۔

چوتھے نمبر پر ہم بات کریں گے ڈرامہ ’فیری ٹیل‘ کی اس کی کاسٹ میں میں سحر خان، سلیم شیخ، حمزہ سہیل، علی سفینہ، آئینہ خان، سلمیٰ حسن اور عدنان رضا میر شامل ہیں۔

احد رضا میر کے بھائی عدنان رضا میر نے شائقین کو بے حد مایوس کیا ہے ان کی پرفارمنس نہایت خراب ہے۔ چہرے کے تاثرات تو بالکل زیرو لگ رہے ہیں۔ ڈرامے کی رائٹر سارا مجید اور ڈائریکٹر علی حسن ہیں۔

ڈرامے کی کہانی باقی جو رمضان پلیز چل رہے ہیں ان سے بہتر محسوس ہوتی ہے لیکن مشہور ٹک ٹاکر آئینہ خان کی اداکاری نے شائقین کو رتی برابر بھی متاثر نہیں کیا۔ دوسری طرف مرکزی کردار کرنے والے حمزہ سہیل اور سحر خان نے بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.