کراچی کے چڑیا گھر میں کئی دنوں سے بیمار ہتھنی کے عید کے روز انتقال کے بعد نور جہاں کی تدفین کا عمل مکمل کرلیا گیا۔
تدفین سے پہلے 17 سالہ ہتھنی کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا جس میں اس کے جسم سے مختلف نمونہ جات حاصل کرکے لاہور بھیج دیئے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ نورجہاں کا کچھ ماہ پہلے آپریشن کیا گیا تھا جس کے بعد پیچیدگیوں کے باعث ہتھنی کو چلنے پھرنے میں دشواری تھی۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق کچھ دن قبل ہتھنی نورجہاں تالاب میں جاکر بیٹھ گئی اور پھردوبارہ نہ اٹھ سکی۔
مرنے سے پہلے نورجہاں بخار میں مبتلا تھی جسے بچانے کے لیے تمام کوششیں کی گئیں۔ گزشتہ دنوں ہتھنی کے علاج کےلیے جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’فورپاز‘ کی ٹیم بھی کراچی آئی تھی تاہم نور جہاں صحت یاب نہ ہوسکی اور عید کے روز انتقال کرگئی تھی۔
ہتھنی کی قبر 15 فٹ گہری 14 فٹ لمبی اور 12 فٹ چوڑی بنائی گئی جبکہ قبر میں 4 من چونا اور جراثیم کش ادویات بھی ڈالی گئیں۔ کرینوں کے ذریعے ہتھنی کو قبر میں اُتارا گیا۔