پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے قوت گویائی سے محروم لڑکی کو کیسے بازیاب کروایا؟

image
پنجاب کے ضلع خانیوال کی رہائشی ایک لڑکی اپنے گھر میں قید ہو کر رہ گئی تھی۔ لڑکی نے پولیس کو بتایا ہے کہ ان پر گھر والے تشدد کیا کرتے تھے جبکہ اسی دوران انہیں ایک کمرے میں قید کر دیا گیا تھا۔

یہ لڑکی قوت گویائی سے محروم ہے تاہم انہوں نے ’سائن لینگویج‘ کے ذریعے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن میں نہ صرف شکایت درج کروائی بلکہ خود کو مشکلات سے بھی نکالا۔

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کسی بھی جرم کے خلاف شہری پولیس یا متعلقہ حکام سے رابطہ کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات شہری بروقت رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔

انہی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کا آغاز کیا گیا تھا جہاں شہری اور بالخصوص خواتین فون کال پر شکایت درج کر سکتے ہیں، تاہم یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ جب متاثرہ فریق قوت گویائی یا سماعت سے محروم ہو تو وہ فون کال پر متعلقہ حکام کو کیسے آگاہ کرے؟ اس حوالے سے سیف سٹیز اتھارٹی کی جانب سے ’سائن لینگویج‘ کی مہارت حاصل کی گئی۔

خانیوال کے ایک گھر میں ایک خاتون گھریلو تشدد کا شکار تھی۔ ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی عمر خیام ناگرا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس خاتون کو والدین نے کمرے میں بند کر دیا تھا۔ ان کے بقول ’اس کی خاموش چیخیں دیواروں سے ٹکرا کر واپس لوٹ رہی تھیں لیکن اس کی امید ختم نہیں ہوئی تھی۔ اس نے ہمت کی اور ویڈیو کال کے ذریعے پنجاب سیف سٹیز اتھارٹیز کے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن سے رابطہ کیا۔ اپنے ہاتھوں کے اشاروں سے اس نے اپنا درد بیان کیا۔‘

ان کے مطابق خاتون نے اشاروں میں ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کے اہلکاروں کو بتایا کہ ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور والدین نے انہیں کمرے میں بند کر دیا ہے۔

’یہ اشارے نہ صرف الفاظ سے زیادہ طاقتور تھے بلکہ انہوں نے ایک ایسی زبان بولی جو سیف سٹیز کے تربیت یافتہ عملے نے فوراً سمجھ لی۔ سیف سٹیز کے افسران سائن لینگویج میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے خاتون کی بات کو غور سے سمجھا اور فوری طور پر پولیس کو موقع پر روانہ کیا۔‘

جب اشاروں سے خاتون نے پولیس کو شکایت کی تو پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اسے بحفاظت بازیاب کروایا۔

عمر خیام ناگرا بتاتے ہیں کہ ’لڑکی کو بازیاب کروانے کے بعد اسے تسلی دی گئی اور پھر اس کے والدین کے ساتھ صلح کروائی گئی۔‘

ترجمان سیف سٹی کے بقول ’ہمارا مقصد ہر اس شخص تک رسائی ہے جو اپنی بات کہنے سے قاصر ہے‘ (فوٹو: سیف سٹیز اتھارٹی)

 پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے خصوصی افراد کی مدد کے لیے سائن لینگویج کو اپنے نظام کا حصہ باقاعدہ بنایا ہے۔ ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی عمر خیام ناگرا اس حوالے سے مزید بتاتے ہیں کہ اس اقدام کے تحت ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن، چائلڈ سیفٹی سینٹر، اور ایمرجنسی 15 کے افسران کو سائن لینگویج کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے۔

 یہ تربیت نہ صرف اشاروں کو سمجھنے کے لیے ہے بلکہ اس کا مقصد خصوصی افراد کو یہ اعتماد دینا ہے کہ ان کی آواز، خواہ وہ خاموش ہی کیوں نہ ہو، سنی جائے گی۔ 

ترجمان سیف سٹی کے بقول ’ہمارا مقصد ہر اس شخص تک رسائی ہے جو اپنی بات کہنے سے قاصر ہے یا کسی ڈر کی وجہ سے ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہے۔ سائن لینگویج کی تربیت نے ہمارے عملے کو یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ خصوصی افراد کی شکایات کو فوری طور پر سمجھ کر ان کی مدد کرتے ہیں۔‘

 ان کے مطابق یہ تربیت ماہرین کے تعاون سے ترتیب دی گئی ہے جس میں نہ صرف اشاروں کی زبان سکھائی جاتی ہے بلکہ ایمرجنسی حالات میں فوری ردعمل کے لیے حکمت عملی بھی تیار کی جاتی ہے۔

خانیوال کے واقعے میں سب سے بڑا چیلنج اشاروں کو درست سمجھنا اور فوری کارروائی کو یقینی بنانا تھا۔ سائن لینگویج ایک پیچیدہ زبان ہے جس میں ہر اشارے کا مطلب مختلف ہو سکتا ہے لیکن سیف سٹیز کے عملے کی تربیت نے اس چیلنج پر قابو پانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

عمر خیام نے کہا کہ ’ویڈیو کال کے ذریعے لڑکی کے اشاروں کو سمجھنا اور اس کی بات کو پولیس تک پہنچانا ایک مشکل لیکن کامیاب عمل تھا۔‘

ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق اتھارٹی کے قیام سے اب تک لاکھوں شکایات موصول ہوئی ہیں (فوٹو: سیف سٹیز اتھارٹی)

 انہوں نے مزید بتایا کہ سیف سٹیز اتھارٹی کو روزانہ ہزاروں کالز موصول ہوتی ہیں جن میں سے کچھ خصوصی افراد کی بھی ہوتی ہیں، ان سب کو سنبھالنے کے لیے ایک منظم نظام اور تربیت یافتہ عملہ موجود رہتا ہے۔

ترجمان پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے مطابق اتھارٹی کے قیام سے اب تک لاکھوں شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے بیشتر کو جدید ٹیکنالوجی، کیمروں، اور فوری پولیس رسپانس کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔

 ترجمان نے کہا کہ ’ہمارے نظام کی بدولت نہ صرف جرائم کی روک تھام ہو رہی ہے بلکہ ایمرجنسی حالات میں شہریوں کی فوری مدد بھی ممکن ہوئی ہے۔‘

ان کے مطابق سیف سٹیز اتھارٹی نہ صرف عملی طور پر خصوصی افراد کی مدد کر رہی ہے بلکہ اس سہولت کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ میڈیا کمپین، سوشل میڈیا، اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ وہ ویڈیو کال، ویمن سیفٹی ایپ، یا سیف سٹی کی ویب سائٹ کے ذریعے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں۔

’ہم چاہتے ہیں کہ ہر وہ شخص جو اپنی آواز بلند نہیں کر سکتا ہم تک پہنچے۔ ہمارا نظام ان کے لیے ہر وقت تیار ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts