پاکستان میں حکومت نے گذشتہ رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ آئندہ 15 دنوں کے لیے پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے 36 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسےفی لیٹ اضافہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں حکومت نے گذشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہآئندہ 15 روز کے لیے پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے 36 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 266 روپے 79 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 272 روپے 98 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہو گیا ہے۔
دنیا بھر سے تازہ ترین خبریں اب آپ کے واٹس ایپ پر! بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں
ایران اور اسرائیل کی بیچ 12 روزہ تنازع کے دوران دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں خوب ہلچل مچی تھی۔
13 جون کو جب اسرائیل نے ایران پر حملے کیے تو عالمی منڈی میں برینٹ کروڈ آئل کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا جو تقریباً 12 فیصد تک بڑھ کر 74 ڈالر سے 78 ڈالر فی بیرل کے درمیان پہنچ گئی۔ اس اضافے کی بڑی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ ایران آبنائے ہرمز کو بند کر سکتا ہے۔
تاہم اگلے چند دنوں میں جب یہ واضح ہوا کہ جنگ کے باوجود سپلائی لائنز بحال ہیں اور آبنائے ہرمز بند نہیں ہوئی، تو تیل کی قیمتیں کم ہونے لگیں۔ 24 جون کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد امریکی خام تیل ( ڈبلیو ٹی آئی) کی قیمت میں تقریباً چھ فیصد کمی ہوئی اور یہ تقریباً 64.37 ڈالر فی بیرل پر آ گئی جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت بھی 6.1 فیصد کم ہو کر 67.14 ڈالر فی بیرل پر آ گئی جو جنگ سے پہلے والی سطح کے قریب تھی اور آج 30 جون 2025 کو برینٹ آئل کی قیمت 67.61 ڈالر فی بیرل ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کے اثرات پاکستان میں بھی فوراً محسوس کیے گئے اور پاکستان کی حکومت نے ایران اسرائیل تنازعے کے آغاز کے بعد 15 جون کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ جس میں پیٹرول کی قیمت میں چار روپے 80 پیسے اورڈیزل کی قیمت میں سات روپے 95 پیسے تک کا اضافہ شامل تھا۔
ڈیزل و پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ کیا ہے؟

پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں حالیہ اضافے کی وجوہات کے متعلق معاشی، بجٹ امور اور آئی ایم ایف پروگرامپر رپورٹنگ کرنے والے صحافی شہباز رانا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس کی دو وجوہات بتائی ہیں۔
ان کے مطابق اس کی پہلی وجہ ایران اسرائیل جنگ کی وجہ سے عالمی منڈی میں جب تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس دوران پاکستان نے جو سودے کیے، اس کے اثرات عوام کو منتقل کیے گئے ہیں۔
دوسرا حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل پر لگایا جانے والا ایک نیا ٹیکس ہے جو ڈھائی روپے فی لیٹر ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے مالی سال 2025–26 میں فی لیٹر ڈھائی روپے کاربن لیوی (ماحولیاتی ٹیکس) پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اطلاق اب کیا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق یہ کاربن لیوی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت 1.4 ارب ڈالر کے ماحولیاتی تحفظ کے قرض کا حصہ ہے۔
شہباز رانا کے مطابق اس کے علاوہ روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے اثرات بھی اس کی ایک وجہ ہیں۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ہر 15 روز بعد کیا جاتا ہے۔ ان 15 دنوں کے دوران عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں کی اوسط کو بنیاد بنا کر ملک میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتیں مقرر کی جاتی ہیں۔
شہباز رانا کے مطابق عمومی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت کو بیس پرائس کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اس بیس پرائس پر حکومت کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی عائد کی جاتی ہے، جس پر مزید پیٹرولیم لیوی لاگو ہوتی ہے جو اس وقت 78 روپے فی لیٹر ہے۔ اب اس کے ساتھ نئی کلائیمنٹ سپورٹ لیوی بھی لگا دی گئی ہے
ان کے مطابق ’اس کے علاوہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے اپنے منافع کا مارجن بھی شامل کیا جاتا ہے اور ان تمام عناصر کو مدِنظر رکھتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی حتمی قیمت طے کی جاتی ہے۔'
شہباز رانا نے بتایا کہ حکومت ان قیمتوں کا حساب لگا کر اوگرا کو بھیجتی ہے جہاں سے نوٹیفیکشین جاری ہوتا ہے۔
’ایک طرف سے عوام کو ریلیف ملتا ہے تو دوسری طرف حکومت کوئی نہ کوئی مہنگی چیز کر دیتی ہے‘
سوشل میڈیا پر صارفین حکومت کے اس فیصلے پر خاصی تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں۔
صحافی عاصمہ شیرازی نے ایکس پر تبصرہ کیا ’پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول بلکہ قابل مذمت ہے۔۔۔ مہنگائی کی لہر میں اضافہ پہلے سے پسی عوام کی کمر توڑ دے گا۔‘
فیض احمد نامی صارف نے ایکس پر لکھا ’اگر ایک طرف سے عوام کو ریلیف ملتا ہے تو دوسری طرف حکومت کوئی نہ کوئی مہنگی چیز کر دیتی ہے۔۔ ایک طرف پیٹرول مہنگا دوسری طرف بجلی پر ریلیف۔‘
خالد حسین تاج نے ایکس پر لکھا کہ ’عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 80 ڈالر سے کم ہو کر 66 ڈالرفی بیرل ہو گئی ہے۔یہ غریب عوام پر ظلم ہے یہ اضافہ فوری طور پر واپس لینا چاہیے۔‘
ڈاکٹر شاہ جہاں کے مطابق ’حکومت مسلسل پیٹرول کی قیمتیں بڑھا رہی ہے جبکہ عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ کیا انھیں واقعی کوئی پرواہ ہے؟ یا اب ’نیا پاکستان‘ میں زندہ رہنا بھی ایک عیاشی بن چکا ہے؟‘