جنوبی گوا کے ساحل پر واقع لکژری ہوٹل تاج اگزاٹکا میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے وزراء خارجہ پہنچ گئے ہیں۔
جنوبی گوا کے ساحل پر واقع لکژری ہوٹل تاج اگزاٹکا میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن یعنی ایس سی او کے وزراء خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے وزراء خارجہ گوا پہنچ گئے ہیں۔
ایس سی او فورم میں روس ، چین ، انڈیا ، پاکستان ، کرغزستان ، ازبکستان ، قزاقستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ ایران سمیت کئی ممالک کے مندوبین اس کانفرنس میں مشاہدین کے طور پر شرکت کر رہے ہیں۔
ایس سی او کے وزراء خارجہ کی جنوبی گوا کے ساحل پر واقع لکژری ہوٹل میں میٹنگ کی پوری تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ انڈیا کے وزیر خارجہ بدھ کو ہی یہاں پہنچ گئے تھے۔ انھوں نے آج روس اور چین کے وزراء خارجہ سےملاقاتیں کی ہیں۔ وہ ایس سی او کی میٹینگ کا باضابطہ آغاز ہوٹل کے پرائیویٹ ساحل پر آج شام ایک استقبالیہ ڈنر سے کریں گے۔ اصل میٹنگ جمعہ کی صبح 10 بجے شروع ہو گی۔
یہ میٹنگ بند کمرے میں ہوتی ہے اور اس اصل ایجنڈے میں ایس سی او ممالک میں سلامتی، دہشت گردی اور اشتراک کے پہلوؤں پرتوجہ مرکوز ہو گی۔ میڈیا کی بریفنگ کے لیے اجلاس کےمقام سے کچھ دور ایک دوسرے ہوٹل میں میڈیا سنٹر بنایا گیا ہے۔
جے شنکر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انڈیا اس میٹنگ کو کامیاب بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ انڈیا اس وقت ایس سی او کا صدر ہے۔
گوا میں بلاول بھٹو زرداری کی کار اس فورم کا سربراہی اجلاس جولائی کے اوئل میں ہو گا جس میں دوسرے رہنماؤں کے علاوہ چین کے صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادیمیر پیوتن اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت متوقع ہے۔
بلاول زرداری نے کراچی سے روانگی سے قبل ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ایس سی او کی میٹنگ میں ان کی شرکت اس بات کی عکاس ہے کہ پاکستان ایس سی او کے چارٹر کے حوالے سے کمٹڈ ہے اور یہ کہ وہ اس فورم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس میٹنگ کے دوران ’دوست‘ ملکوں کے وزراء خارجہ سے باہمی ملاقاتیں بھی کریں گے۔ گوا پہنچنے کےبعد بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پہلے بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ ایس سی او کے وزراء خارجہ کی یہ میٹنگ کامیاب ہو گی۔
وہ ایک ایسے وقت میں انڈیا آئے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہت خراب ہیں۔ ان کے یہاں آنے سے کئی روز قبل انڈیا کی جانب سے اس طرح کے بیانات دیے گئے تھے کہ’ دہشت گردی اور مذکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘

یہاں تمامنظریں اس بات پرمرکوز ہیں کہ انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور بلاول زرداری کے درمیان ایس سی او سے الگ کوئی میٹنگ ہو گی یا نہیں۔
اس سلسلے میں دونوں جانب سے کسی باہمی میٹنگ کی نہ تصدیق کی گئی ہے نہ ہی تردید۔ لیکن یہاں موجود صحافیوں میں ممکنہ مذاکرات کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ جس وقت بلاول زرداری اجلاس کے مقام پر پہنچے اس وقت وہاں بڑی تعداد میں انڈین صحافی ان کا انتظار کر رہے تھے۔ ہوائی اڈے پر انڈیا کی وزارت خارجہ کے اعلی اہلکاروں نے ان کا استقبال کیا۔
شام کو استقبالیہ ڈنر کے ساتھ ایس سی او کی میٹنگ کا با ضابطہ آغاز ہو جائے گا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول زرداری کے پاس آج شام تک اور کل صبح اجلاس سے قبل اضافی وقت ہو گا جس میں وہ باہم ملاقاتیں کر سکیں گے۔