جی ایچ کیو، کورکمانڈر ہاؤس، کنٹونمنٹس پر حملے کرنے والوں کیخلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟ویڈیو

image

عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان راولپنڈی جی ایچ کیو کی عمارت کی حدود میں داخل ہو گئے، توڑ پھوڑ کی ، لاہور کنٹونمنٹ میں کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی ، دیگر کئی علاقوں میں فوجی چھاؤنیوں میں بھی جلاو گھراؤ کیا گیا۔

فوجی املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچانے اور ہنگامہ آرائی کے خلاف قوانین سخت نوعیت کے ہیں جن کے تحت سزائیں بھی سخت ہو سکتی ہیں۔

منگل کے روز پیش آنے والے واقعات سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کنٹونمنٹ، فوجی املاک اور چھاؤنی سے کیا مراد ہے؟تو آپ کو بتاتے چلیں کہ کنٹونمنٹ یا فوجی چھاؤنی وفاقی علاقے ہیں اور یہ کنٹونمنٹ ایکٹ 1924 کے تحت قائم ہیں۔

پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں کنٹونمنٹ یا فوجی چھاؤنی سے مراد وہ علاقے ہیں جہاں فوجی اہلکار اور ان کے اہلخانہ رہائش پذیر ہوں، اور یہاں فوجی تربیت اور سکیورٹی سے متعلق دیگر امور سرانجام دیے جاتے ہوں۔

ان علاقوں میں عام طور پر سویلین شہریوں کی رسائی مطلوبہ کاغذی کارروائی کے بغیر نہیں ہوتی، یا بہت محدود ہوتی ہے اور یہاں فوجی قواعد و ضوابط اور قوانین کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

کنٹونمنٹ ایریا میں فوجی بیرکس، تربیتی میدان اور تنصیبات، ایڈمنسٹریٹو عمارتیں، ہسپتال، سکول اور دیگر عمارتیں اور تنصیبات شامل ہیں۔ اسی طرح ہر فوجی چھاؤنی میں ایک پولیس اسٹیشن بھی ہوتا ہے جو ملک کے دیگر حصوں میں موجود کسی بھی پولیس اسٹیشن کی طرح کام کرتا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ’آپریشنل فوجی تنصیبات‘ کو نقصان پہنچانے کی صورت میں انسداد دہشت گردی کے قوانین سمیت فوج خود فوجی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں کارروائی کا اختیار استعمال کر سکتی ہے۔

جی ایچ کیو آپریشنل فوجی تنصیبات میں شامل ہے، اس لیے اس عمارت پر ہونے والا کسی بھی قسم کا حملہ پاکستان آرمی ایکٹ کے تناظر میں دیکھا جائے گا اور حملے میں ملوث سویلینز کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت کارروائی کا ہی امکان ہے۔

فوجی چھاؤنیوں میں کیے گئے جرم کی نوعیت پر منحصر ہے کہ فوج اپنے قوانین کے تحت کارروائی کرتی ہے یا پولیس سول قوانین کے تحت۔’فوج کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ اپنی تنصیبات میں کیے گئے جرائم کی تحقیقات اور ٹرائل خود کرنے کی درخواست کر سکتی ہے۔‘

منگل کے روز ہونے والےہنگاموں میں ملوث ملزمان کیخلاف ممکنہ کارروائی سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ منگل کو ہوا کیا تھا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ اور اہم عمارتوں میں توڑ پھوڑ جیسے مناظر دیکھنے کو ملے۔

سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں مشتعل مظاہرین کو پاک فوج کے ہیڈکوارٹرز یعنی جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور کی عمارتوں پر حملہ کرتے دیکھا گیا۔

مشتعل مظاہرین نے راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ایک کے باہر نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کی اور چند مظاہرین جی ایچ کیو کی عمارت کی حدود میں داخل ہو گئے۔

پی ٹی آئی کے حامیوں نے لاہور کنٹونمنٹ میں شدید ہنگامہ آرائی کی جبکہ پشاور سمیت ملک کے کئی حصوں میں کنٹونمنٹ علاقوں میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ فوجی املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچانے اور ان علاقوں میں ہنگامہ آرائی کے خلاف قوانین سخت نوعیت کے ہیں جن کے تحت سزائیں بھی سخت ہو سکتی ہیں۔

اگر کنٹونمنٹ ایریا میں ایک سویلین شہری کسی جرم کا مرتکب پایا گیا ہو تو اس کے خلاف ایف آئی آر چھاؤنی کے پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کے تحت درج ہوتی ہے اور اسے حراست میں بھی پولیس ہی لیتی ہے۔لیکن پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت عام شہریوں کیخلاف فوج خود بھی کارروائی کرسکتی ہے۔

فوجی ایکٹ کے تحت کارروائی کی صورت میں ملزم کے خلاف ہونے والی عدالتی کاروائی کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کہا جاتا ہے، فوجی عدالتوں میں ’اسپیڈی جسٹس‘ کے نظام کے تحت جلد فیصلے ہوتے ہیں تاہم ملزمان کو اپیل کا حق بھی ملتا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.