شوکت یوسفزئی کی مظاہرین سے رابطوں کی تردید، پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپے

image
خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان شوکت یوسفزئی نے پولیس کی ان رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ 9 اور 10 مئی کو پُرتشدد واقعات میں سابق ایم پی ایز اور پارٹی کے رہنما مشتعل مظاہرین کے ساتھ رابطے میں تھے۔

بدھ کو پولیس نے کہا تھا کہ اس نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جیو فینسنگ سمیت مختلف رپورٹس مرتب کی ہیں۔

اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’ہم نے کسی کو جلاؤ گھیراؤ کی ہدایت نہیں دی۔ ہم تو اپنے کارکنوں کو پُرامن رہنے کی تلقین کر رہے تھے۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ مظاہرین میں پی ڈی ایم کے کارکن گھس آئے تھے جنہوں نے پی ٹی آئی کو بدنام کرنے کے لیے توڑ پھوڑ کی۔

’مجھ پر کچھ نامعلوم لوگوں نے حملہ کیا۔ سابق گورنر شاہ فرمان کو زدوکوب کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ہمارے کارکن نہیں تھے۔‘

دوسری جانب نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے توڑ پھوڑ کا مشورہ دیا ہے اور ان کے کارکنوں نے اس پر عمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’کارکنوں کو اشتعال دلانے والے سابق وزراء اب غائب ہیں، جن کی وجہ سے بیچارے نوجوان جیل میں پڑے ہوئے ہیں۔ جن افراد کے خلاف ثبوت ہوں گے وہ قانون سے نہیں بچ سکیں گے۔‘

نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق ’پی ٹی آئی قیادت اس وقت صوبے سے بھاگ چکی ہے لیکن ہم لوکیشن ٹریس کر رہے ہیں، وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘

عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور میں بھی مظاہرین نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے کچھ سابق اراکین اور مقامی رہنماؤں کے نام بھی جیو فینسنگ میں شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق پشاور میں پی ٹی آئی کے پانچ سو سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ روپوش قائدین کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

31 مئی کو سی سی پی او پشاور نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مفرور رہنماؤں کی سخت نگرانی ہو رہی ہے، فی الحال کوئی شہر میں موجود نہیں ہے۔

9 اور 10 مئی کو ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت سمیت سرکاری املاک اور دکانوں کو بھی جلایا گیا تھا۔ جبکہ پولیس سے تصادم اور ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ ہلاک اور 70 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 35 پولیس کے اہلکار بھی شامل تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.