اب ہم شام کیسے گزاریں گے۔۔ پاکستانی ڈراموں کی بندش سے بھارتیوں میں مایوسی کی لہر دوڑنے لگی

image

"اب پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھ سکتے؟ تو پھر شام کیسے گزاریں گے؟ دل ٹوٹ گیا، وہ معیار، وہ جذبات... اب کہاں ملیں گے؟"

جب سے بھارت میں پاکستانی ڈراموں پر پابندی لگائی گئی ہے، سرحد کے اُس پار شائقین کی شامیں اُداس اور دل مایوس ہو گئے ہیں۔ کشیدگی کی آڑ میں مودی سرکار نے ایک بار پھر فن کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا — لیکن اس بار بھارتی عوام چُپ نہیں بیٹھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز، اداس چہروں اور ٹوٹے دلوں کی بھرمار ہے۔ کہیں ایک خاتون آنسو چھپاتی نظر آتی ہیں، تو کہیں کوئی نوجوان وی پی این سیٹ کرنے کی ترکیبیں پوچھ رہا ہے۔ وجہ؟ پاکستانی ڈراموں کی بندش!

"پتہ نہیں اب کیا کریں گے؟ پاکستان کے ڈرامے ہماری عادت بن چکے تھے، اب شام کا وقت کیسے گزرے گا؟"

نہ کوئی "ہمسفر"، نہ "پیارے افضل"، نہ "تنہاائیاں" جیسی کہانیاں۔ بھارتی شائقین کو جو معیار پاکستان کے ڈراموں میں ملتا تھا، وہ اپنی اسکرینوں سے غائب ہو گیا ہے

ایک صارف نے لکھا:

"کیا کسی کو پتہ ہے اب پاکستانی ڈرامے کس سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں؟ VPN کون سا بہتر ہے؟"

کہا جاتا ہے کہ فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، لیکن لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت ہر بار فن کی طاقت سے خوفزدہ ہو جاتی ہے۔

ادھر نادیہ خان کا کہنا ہے:

"پہلگام حملے کا مقصد صرف کشیدگی پھیلانا نہیں تھا، بلکہ اس کا ایک ہدف پاکستانی ڈراموں کو بند کروانا بھی تھا۔"

مگر شائقین نے بھی حوصلہ نہیں ہارا۔ دل میں پاکستانی کہانیوں کی تڑپ ہے، اور ہر ممکن طریقے سے وہ دوبارہ ان ڈراموں تک رسائی چاہتے ہیں — کیونکہ یہ صرف اسکرپٹ نہیں، بلکہ جذبات، ثقافت، اور سچائی کی جھلک ہے۔

بندشوں کے باوجود، پاکستانی ڈرامے دلوں میں زندہ ہیں — اور بھارتی عوام کی پسندیدگی اس بات کا ثبوت ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.