آسٹریلیا، شدت پسندانہ نظریات کا فروغ، نازی دور کی علامتوں پر پابندی کا اعلان

image

کینبرا: آسٹریلیا نے عوامی سطح پر نازی دور کی علامتوں کی نمائش پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے، اس کا مقصد شدت پسندانہ نظریات کے فروغ کو روکنا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی اور دی جوز کرونیکل کے مطابق آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل مارک ڈریفس نے اس حوالے سے کہا ہے کہ حکومت نازی دور کے علامات کی نمائش اور ان کی خرید و فروخت کو جرم قرار دینے کے لیے نیا قانون متعارف کرائے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے ایٹیلی جنس حکام نے اس ضمن میں حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے شہریوں کی بڑی تعداد دائیں بازو کے نیو نازی نظریات کی جانب راغب ہو رہی ہے، شدت پسند گروہ نئے اراکین کو بھرتی کرنے کے لیے تیزی سے کوششیں کر رہے ہیں۔

اٹارنی جنرل مارک ڈریفس کے مطابق آسٹریلیا میں ایسی یادگاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جو ہولوکاسٹ جیسے ہولناک واقعات کی تعریف کرتے ہوں، ہم لوگوں کو ان اشیا کی نمائش اور فروخت سے فائدہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جو نازی اور ان کے ظالمانہ نظریات کو مناتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے قانونی ڈارفٹ آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، توقع ہے کہ اپوزیشن کی حمایت سے منظور بھی ہو جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق ملک کے قومی سلامتی کے ادارے نے اسی حوالے سے تیار کردہ اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے 30 فیصد کیسز دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے منسلک ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 میں ایک آسٹریلوی سفید فام شدت پسند نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی ایک مسجد میں 51 مسلمانوں کو قتل کیا تھا۔

یہودیوں کی تنظیم دی آسٹریلیا جیوش افیئرز کونسل نے نازی دور کی علامات پر پابندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب عالمی سطح پر یہودیوں کے خلاف جذبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

آسٹریلیا میں ای سگریٹ کیخلاف کریک ڈاؤن، ویپ پر پابندی

یاد رہے کہ آسٹریلیا کی دو سب سے زیادہ آبادی والی ریاستوں نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریہ پہلے ہی عوامی سطح پر نازی علامتوں کی نمائش پر پابندی عائد کر چکی ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.