وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے قومی اسمبلی کی مقررہ مدت یعنی 12 اگست سے 3 روز قبل 9 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کردیا ہے، 3 دن پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کی وجہ کیا ہے اور حکومت 3 دن پہلے اسمبلی تحلیل کرکے کونسا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، یہ اور پاکستان میں انتخابات کب ہونگے، ہم آپ کو بتائیں گے۔
الیکشن کی طرف جانے سے پہلے کچھ معروضی حالات پر بات کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ آپ کو یہ پورا کھیل سمجھ میں آسکے۔کہنے کو تو پاکستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہ بھی درست ہے کہ گزشتہ 76 برسوں سے پاکستان میں جمہوریت کے نام پر جمہور سے کھلواڑ ہوتا رہا ہے ، غربت، مہنگائی اور مسائل کے پہاڑ تلے دبے عوام ہر آنے والی حکومت سے اپنے حالات بدلنے کی امید لگاتے ہیں لیکن انہیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔
پاکستان میں برسوں سے مسلم لیگ، پیپلزپارٹی یہ دوجماعتیں اقتدار اقتدار کھیلتی رہیں اور عوام مسائل کی دلدل میں دھنستے رہے، پی ٹی آئی ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا گٹھ جوڑ توڑنے کیلئے انتہائی جدوجہد کے بعد اقتدار کے ایوان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی لیکن اس وقت پی ٹی آئی کا اپنا مستقبل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔
اب چلتے ہیں، اسمبلی کی تحلیل اور حکمرانوں کی چال بازی کی طرف تو کچھ ماہ قبل پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے معاملے پر حکومت اور سپریم کورٹ کے درمیان انتہائی تناؤ دیکھا گیا ۔اسمبلی کی تحلیل کے بعد آئین کے تحت 3 ماہ میں الیکشن کروانا ضروری ہے لیکن سپریم کورٹ ہر طرح کا زور لگانے کے باوجود پنجاب میں الیکشن کروانے میں ناکام رہی۔
اب وزیراعظم شہبازشریف نے 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے، اب یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک سکینڈ بھی سرکاری عیاشی کے بغیر نہ رہنے والے اقتدار سے چمٹے حکمران آخر 3 دن پہلے اسمبلی تحلیل کرکے قوم پر کونسا احسان کرنا چاہتے ہیں۔
اس کا جواب ہم آپ کو بتاتے ہیں، ہمارے آئین میں بھلے ہی غریبوں کی فلاح، انسانی حقوق اور دیگر عوامی مسائل کا تذکرہ ہو لیکن آئین پر عمل صرف حکمرانوں کی ذات کیلئے ہوتا ہے۔تو 3 دن پہلے اسمبلی تحلیل کرکے حکمران دس گنا فائدہ لینا چاہتے ہیں یعنی 30 دن اضافی حاصل کرنے کی خواہش ہے۔
پاکستان کے آئین میں یہ درج ہے کہ اگر اسمبلی مقررہ وقت یعنی آخری روز تحلیل ہوگی تو الیکشن کیلئے 60 روز ملیں گے لیکن اگر مدت سے پہلے یعنی ایک دن پہلے بھی اگر اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو آپ کو 30 اضافی دن ملیں گے اور آئین انتخابات کیلئے 60 کے بجائے 90 روز تک چلا جائے گا۔ کیوں ہے نہ دلچسپ بات۔
یہ تو تھی اسمبلی کی تحلیل کی بات، اگر آپ کو سب سے اہم اور سنجیدہ بات بتائیں تو باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک میں فوری انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اس کی کچھ اہم وجوہات ہیں، پہلی وجہ یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے ایک سال میں جس طرح سابق حکومت کی برائیاں اپنے گلے ڈالی ہیں اس کی وجہ سے حکمراں اتحاد الیکشن میں جانے سے خوفزدہ ہے۔
دوسری بات، عمران خان کے انتہائی غیر سنجیدہ بیانات، سنگین الزامات اور سانحہ نو مئی کے باوجود عوام اب بھی عمران خان کو ووٹ دینے کیلئے بضد ہیں اور بظاہر یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی یا عمران خان کے انجام تک پہنچنے تک انتخابات کا انعقاد مشکل ہوگا۔
تیسری اور اہم بات یہ ہے کہ ملک میں مردم شماری کو لے کر حکومتی اتحاد کی طرف تحفظات اٹھائے جارہے ہیں۔۔ اس کو آپ نورا کشتی بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ الیکشن ملتوی کرنے کیلئے اس وقت نئی اور پرانی مردم شماری کا شوشہ چھوڑ جارہا ہے۔
اب مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی یا پرانی مردم شماری کے حوالے سے فیصلہ ہونا ہے اور غالب امکان یہ ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے کیلئے مردم شماری کی آڑلی جائے گی ۔اس لئے باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے اگلے دو سال تک انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے۔